Maktaba Wahhabi

511 - 849
سورۃ الفتح پہلی ہی آیت کے الفاظ ﴿اِِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُّبِیْنًا﴾ سے ماخوذ ہے یہ محض سورت کا نام ہی نہیں ہے بلکہ مضمون کے لحاظ سے اس کا عنوان بھی ہے۔[1] شان نزول بخاری ومسلم میں اسلم سے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوران سفر چل رہے ہیں سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ رات کو چل رہے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے آپ سے کچھ پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کچھ جواب نہیں دیا انہوں نے پھر پوچھا آپ نے پھر جواب نہ دیا انہوں نے پھر پوچھا انہوں نے پھر کوئی جواب نہ دیا۔ عمر کہنے لگے عمر کی ماں مرے تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین دفعہ تنگ کیا ہے آپ نے ہر دفعہ جواب نہیں دیا، عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے اونٹ کو حرکت دی اور لوگوں سے آگے نکل گیا مجھے ڈر ہوا کہ میرے بارے قرآن نہ اتر آئے ابھی تھوڑا وقت گزرا ہے کہ میں نے ایک پکارنے والے کو سنا جو میرا نام پکار رہا ہے میں نے کہا مجھے پہلے ہی ڈر تھا میرے بارے قرآن اتر آئے گا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو سلام کہا، آپ فرمانے لگے مجھ پر سورت اتری ہے جو مجھے کائنات کی ہر شے سے محبوب ہے پھر آپ نے ﴿اِِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُّبِیْنًا﴾ پڑھی۔ اور مسلم میں ہے کہ یہ حدیبیہ سے واپسی پر نازل ہوئی۔[2]
Flag Counter