Maktaba Wahhabi

180 - 849
سکتے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے: ﴿اٰتَیْتُمْ اِحْدٰہُنَّ قِنْطَارًا﴾ ’’اور تم ان میں سے کسی کو ایک خزانہ دے چکے ہو۔‘‘ عورت کی یہ بات سن کر سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ بے ساختہ پکار اٹھے: ’’پروردگار! مجھے معاف فرما، یہاں تو ہر شخص عمر رضی اللہ عنہ سے زیادہ فقیہ ہے۔‘‘ پھر منبر پر چڑھے اور فرمایا: ’’لوگو! میں نے تمہیں چار سو درہم سے زیادہ حق مہر باندھنے سے روکا تھا۔ میں اپنی رائے واپس لیتا ہوں ۔ تم میں سے جو جتنا چاہے، مہر میں دے سکتا ہے۔‘‘[1] ان احادیث کے علاوہ ایک اور متفق علیہ حدیث ہمیں سیّدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے متعلق ملتی ہے کہ انہوں نے ایک کھجور کی گٹھلی بھر سونا حق مہر کے عوض ایک انصاری عورت سے نکاح کیا تھا۔ لیکن معلوم کرنا مشکل ہے وہ گٹھلی کتنی بڑی یا چھوٹی تھی اور اس کا وزن کتنا تھا۔ سونا چونکہ سب سے وزنی دھات ہے، اس لیے گمان یہ ہے کہ وہ بھی چھ سات تولے سونے کے لگ بھگ ہو گی۔ کم سے کم حق مہر کے متعلق بھی ایک حدیث تقریباً سب کتب حدیث میں موجود ہے ’’ایک عورت نے اپنا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہبہ کیا لیکن آپ خاموش رہے۔ اتنے میں ایک شخص بول اٹھا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ نہیں چاہتے تو اس عورت کا نکاح مجھ سے کر دیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: تمہارے پاس حق مہر دینے کے لیے کوئی چیز ہے؟ وہ کہنے لگا کچھ نہیں ۔ ما سوائے اس چادر کے جو میں نے لپیٹ رکھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ چادر تم رکھو گے یا اسے دو گے۔ جاؤ کوئی لوہے کی انگوٹھی ہی ڈھونڈ لاؤ۔ وہ گیا لیکن اسے وہ بھی نہ ملی اور واپس آ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کچھ قرآن یاد ہے۔ کہنے لگا ہاں ! فلاں فلاں سورت یاد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا وہی سورتیں اس کو (بطور حق مہر) زبانی یاد کرا دینا۔‘‘ اس حدیث سے بعض فقہاء اس بات کے قائل ہیں کہ حق مہر کی کم از کم حد نصف دینار یا پانچ درہم ہے۔ ان تمام احادیث سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ حق مہر خاوند کی حیثیت کے مطابق ہونا چاہیے اور ایسا ہونا چاہیے جس پر فریقین راضی اور مطمئن ہوں اور آج کل پاکستانی کرنسی کے حساب سے اس کا درمیانہ سا معیار تیس ہزار روپے ہے۔ مہر کے بارے میں افراط و تفریط اس تحقیق کے بعد اب اپنے ہاں کے رواج کی طرف آئیے کہ اس معاملہ میں بھی لوگ کس طرح افراط و تفریط کا شکار ہیں ۔ ایک قسم تو ان لوگوں کی ہے جو شادی پر تو لاکھوں کے حساب سے خرچ کر دیتے ہیں مگر جب حق مہر کی باری آتی ہے تو کہتے ہیں کہ حق مہر شرعی باندھ دیجیے اور شرعی حق مہر سے ان کی مراد (۳۲)روپے ہوتی ہے۔ معلوم ایسا ہوتا ہے کہ یہ حساب کسی عالم نے اس دور میں لگایا ہو گا جب متحدہ
Flag Counter