ملتا ہے اتنا وہ اسے نہیں دیتا، تو اسے منع کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی اس نیت کو چھوڑ دے اور کسی دوسری عورت سے جس سے چاہے اپنا نکاح کر لے۔ پھر اس کے بعد لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی بابت دریافت کیا اور آیت ﴿یَسْتَفْتُوْنَکَ فِی النِّسَائِ…﴾ (النساء: ۱۲۷) نازل ہوئی وہاں فرمایا گیا ہے کہ جب یتیم لڑکی کم مال والی اور کم جمال والی ہوتی ہے اس وقت تو اس کے والی اس سے بے رغبتی کرتے ہیں پھر کوئی وجہ نہیں کہ مال و جمال پر مائل ہو کر اس کے پورے حقوق ادا نہ کر کے اس سے اپنا نکاح کر لیں ۔[1] عدل و انصاف سے پورا مہر وغیرہ مقرر کریں تو کوئی حرج نہیں ۔ ورنہ پھر اور عورتیں بہت ہیں جس سے چاہیں نکاح کر لیں اگر چاہیں دو دو عورتیں اپنے نکاح میں رکھیں اگر چاہیں تین تین رکھیں اگر چاہیں چار چار۔ لیکن مرد کو ایک وقت میں چار سے زیادہ بیویاں جمع کرنا منع ہے۔ جیسا کہ اس آیت میں موجود ہے اور جیسا کہ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور جمہور سے منقول ہے۔ یہاں اللہ تعالیٰ اپنے احسان اور انعام بیان فرما رہا ہے۔ پس اگر چار سے زیادہ کی اجازت دینا منظور ہوتی تو ضرور فرما دیا جاتا۔ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ حدیث جو قرآن کی وضاحت کرنے والی ہے اس نے بتلا دیا کہ سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی کے لیے چار سے زیادہ بیویوں کا بیک وقت جمع کرنا جائز نہیں اسی پر علمائے کرام کا اجماع ہے۔‘‘[2] چار بیویوں سے نکاح کی اجازت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ نے پندرہ بیویوں سے عقد کیا۔ تیرہ کی رخصتی ہوئی۔ ایک وقت میں گیارہ بیویاں آپ کے پاس تھیں انتقال کے وقت نو بیویاں تھیں ۔[3] ہمارے علمائے کرام اس کے جواب میں فرماتے ہیں کہ یہ آپ کی خصوصیت تھی۔ امتی کو ایک وقت میں چار سے زیادہ بیویاں رکھنے کی اجازت نہیں ۔ جیسے کہ یہ حدیثیں اس امر پر دلالت کرتی ہیں : حضرت غیلان ثقفی رضی اللہ عنہ جب مسلمان ہوتے ہیں ۔ تو ان کے پاس دس بیویاں تھیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ان میں سے جنہیں چاہو چار رکھ لو باقی چھوڑ دو، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا پھر سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے زمانے میں اپنی ان بیویوں کو بھی طلاق دے دی اور اپنے لڑکوں کو اپنا مال بانٹ دیا۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کو جب یہ معلوم ہوا تو آپ نے فرمایا: شاید تمہارے شیطان نے بات اچک لی اور تیرے دل میں یہ بات جما دی کہ تو عنقریب مرنے والا ہے، اس لیے اپنی بیویوں کو بھی تو نے الگ کر دیا کہ وہ تیرا مال نہ |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |