پوتے بھی اس مسئلہ میں بیٹوں کی ہی طرح ہیں ۔ بلکہ ان کی اولاد دَر اولاد کا بھی یہی حکم ہے۔[1] کلالہ کسے کہتے ہیں ؟ ﴿مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ﴾کی تفسیر پہلی آیت میں گزر چکی ہے۔ (کلالہ) مشتق ہے ’’اکلیل‘‘ سے۔ اکلیل کہتے ہیں اس تاج وغیرہ کو جو سر کو ہر طرف سے گھیر لے۔ یہاں مراد اس کے وارث اردگرد حاشیہ کے لوگ ہیں ۔ اصل اور فرع یعنی جڑ یا شاخ نہیں ۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کلالہ کا معنی پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: میں اپنی رائے سے جواب دیتا ہوں اگر ٹھیک ہو تو اللہ کی طرف سے ہے اور اگر غلط ہو تو میری اور شیطان کی طرف سے ہے اور اللہ اور رسول اس سے بری الذمہ ہیں ۔ (کلالہ) وہ ہے جس کا نہ لڑکا ہو نہ باپ۔ سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جب خلیفہ بنے تو آپ نے بھی اس سے موافقت کی اور فرمایا:’’ مجھے ابوبکر کی رائے سے خلاف کرتے ہوئے شرم آتی ہے۔‘‘[2] ماں زاد بہن بھائی کا حصہ قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’علماء اس پر متفق ہیں کہ بھائیوں سے یہاں ماں زاد بہن بھائی مراد ہیں ۔ اہل علم میں اس بارے کوئی اختلاف نہیں کہ ماں باپ کی طرف سے جو بھائی ہیں یا باپ کی طرف سے ان کی میراث یوں نہیں ہے۔‘‘[3] ان میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہے اگر زیادہ ہوں تو ایک ثلث میں سب شریک ہیں ۔ ماں زاد بھائی باقی وارثوں سے کئی وجہ سے مختلف ہیں ۔ ایک تو یہ کہ یہ باوجود اپنے ورثے کے دلانے والے کے بھی وارث ہوتے ہیں ۔ مثلاً ماں ، دوسرے یہ کہ ان کے مرد عورت، یعنی بہن بھائی میراث میں برابر ہیں ، تیسرے یہ کہ یہ اسی وقت وارث ہوتے ہیں جبکہ میت کلالہ ہو، پس باپ دادا کی یعنی پوتے کی موجودگی میں یہ وارث نہیں ہوتے۔ چوتھے یہ کہ انہیں ثلث سے زیادہ نہیں ملتا گو یہ کتنے ہی ہوں ۔ مرد ہوں یا عورت۔[4] بہن بھائی بھی تین قسم کے ہوتے ہیں : (۱)… عینی حقیقی یا سگے بھائی جن کے والدین ایک ہوں ۔ (۲)… علاتی یا سوتیلے بہن بھائی جن کی مائیں الگ الگ اور باپ ایک ہو۔ (۳)… اخیافی یعنی ایسے سوتیلے بہن بھائی جن کی ماں ایک ہو اور باپ الگ الگ ہوں اس آیت |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |