مجید کی تلاوت کو جائز قرار دیا گیا ہے تاکہ وہ اسے بھول نہ جائیں اور تلاوت کے ثواب اور شرعی احکام کے سیکھنے سے محروم نہ رہیں ۔ جب ان کے لیے کتاب اللہ کی تلاوت جائز ہے تو قرآن وحدیث کی دعاؤں پر مشتمل کتابوں کا پڑھنا بطریق اولیٰ جائز ہوگا اس سلسلے میں علماء کے اقوال سے یہی رائے صحیح تر ہے۔[1] غسل جنابت کے احکام و مسائل سوال : غسل جنابت کا مسنون طریقہ کیا ہے؟ جواب : غسل جنابت کا مسنون طریقہ یوں ہے کہ ’’بسم اللہ‘‘ پڑھ کر غسل کی ابتداء کی جائے سب سے پہلے شرمگاہ کو دھویا جائے جہاں نجاست لگی ہو اسے صاف کیا جائے پھر وضو کیا جائے جب مسح سر کی باری آئے تو مسح کی بجائے انگلیاں تر کر کے بالوں کی جڑ میں پھیری جائیں اور انہیں تر کیا جائے پھر ایک لپ سر کی دائیں طرف دوسری بائیں طرف تیسری درمیان سر ڈالی جائے۔ سر کو دھو کر اب دائیں جسم پر پانی ڈالا جائے پھر بائیں پر اور آخر میں ایک طرف ہٹ کر پاؤں دھو لیے جائیں ۔[2] سوال : کیا مرد اور عورت کے غسل جنابت میں کوئی فرق ہے؟ اور کیا عورت پر غسل کے لیے اپنے سر کے بال کھولنا ضروری ہیں ؟ یا حدیث نبوی کی بنا پر تین لپ پانی ڈال لینا ہی کافی ہے؟ نیز غسل جنابت اور غسل حیض میں کیا فرق ہے؟ جواب : مرد عورت کے غسل جنابت میں کوئی فرق نہیں ہے اور کسی پر بھی غسل کے لیے بالوں کا کھولنا ضروری نہیں ہے بلکہ بالوں پر تین لپ پانی ڈال کر باقی جسم کو دھو لینا کافی ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: ((إِنِّی امْرأَۃٌ أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِی اَفَأَنْقُضُہٗ لِلْحَیْضَۃِ والْجَنَابَۃِ؟ قَالَ لَا، إِنَّمَا یَکْفِیْکِ أَنْ تَحْثِی عَلٰی رأسِکِ ثَلَاثَ حَثَیَاتٍ ثُمَّ تُفِیْضِیْنَ عَلَیْکِ الْمَآئَ فَتَطْہُرِیْنَ۔))[3] ’’بے شک میں ایسی عورت ہوں کہ اپنے سر کے بال خوب مضبوط گوندھتی ہوں کیا انہیں غسل حیض اور جنابت کے لیے کھولا کروں ؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ، تیرے لیے یہی کافی ہوگا کہ سر پر تین چلو پانی ڈال کر (سر کو اچھی طرح ملے) پھر باقی جسم پر پانی بہا لے پس تو پاک |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |