یوم النحر کے امور یوم النحرکے کاموں کی ازروئے سنت ترتیب یہ ہے: (۱) پہلے رمی (۲)بعد میں قربانی۔ (۳)حجامت اور احرام کھولنا۔ (۴)طواف افاضہ یا طواف الزیارہ۔ تاہم ان کاموں میں تاخیر و تقدیم ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ۔[1] سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جب تم ذی الحجہ کا چاند دیکھو اور تم میں سے کوئی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ (قربانی کرنے تک) نہ حجامت بنائے اور نہ ناخن کاٹے۔‘‘[2] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا اور دسویں تاریخ کو ہی طواف الزیارۃ کر لیا۔ پھر ام المومنین سیّدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو حیض آگیا آپ نے ان سے صحبت کرنی چاہی، تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ تو حائضہ ہیں ۔ آپ نے فرمایا: ’’گویا اس نے ہمیں یہاں روک دیا لوگوں نے کہا وہ دسویں تاریخ کو طواف زیارۃ کر چکی ہیں ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پھر کیا ہے چلو نکلو۔‘‘[3] اس حدیث سے طواف الزیارہ کی اہمیت معلوم ہوتی ہے کہ جب تک حاجی طواف الزیارہ نہ کر لے اس کا حج مکمل نہیں ہوتا۔ نہ وہاں مکہ سے رخصت ہو سکتا ہے۔[4] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |