مشکیں بناتے تھے اور ان میں چربی پگھلاتے تھے، آپ نے پوچھا تو اب کیا ہوا؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، آپ نے تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرما دیا تھا، آپ نے فرمایا: میں نے تمہیں ان محتاجوں کی وجہ سے منع کیا تھا جو اس وقت موقع پر آگئے تھے اب تم کھاؤ بھی اور صدقہ بھی کرو اور رکھ بھی سکتے ہو۔[1] ۱۱۔ سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں قربانی کا گوشت توشہ کر کے مدینہ تک آئے ابوسفیان نے کہا اس میں قربانی سے مراد ھدی ہے (یعنی جو مکہ میں قربانی ہوئی ہو)۔ [2] ۱۲۔ سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا احرام باندھ کر نکلے تو آپ نے ہمیں حکم دیا کہ اونٹ اور گائے (کی قربانی) میں سات سات آدمی شریک ہو جائیں ۔[3] ۱۳۔ سیّدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ ہم تہامہ کے علاقے میں ذوالحلیفہ کے مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے وہاں ہمیں بکریاں اور اونٹ ملے ہم نے جلدی کر کے گوشت کاٹ کر ہنڈیاں چڑھا دیں ، آپ نے ہمیں وہ ہنڈیاں اوندھا دینے کا حکم دیا پھر آپ نے دس بکریاں ایک اکا ونٹ کے برابر رکھیں ۔[4] اس حدیث کو امام مسلم نے کتاب الاضاحی میں ذکر کر کے یہ اجتہاد کیا ہے کہ اونٹ کی قربانی میں دس آدمی تک شریک ہو سکتے ہیں جبکہ گائے بیل میں صرف سات آدمی ہی شریک ہو سکتے ہیں ۔ ۱۴۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جو قربانی کا اونٹ ہانک رہا تھا۔ (اور خود پیدل چل رہا تھا) آپ نے اس سے فرمایا اس پر سوار ہو جا، وہ کہنے لگا یہ قربانی کا جانور ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا: اس پر سوار ہو جا، وہ پھر کہنے لگا: یہ قربانی کا جانور ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری بار فرمایا: ارے کمبخت! اس پر سوار ہو جا۔[5] اس حدیث سے معلوم ہوا ضرورت کے وقت قربانی کے جانور پر سوار ہونا شعائر اللہ کے منافی نہیں ۔[6] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |