Maktaba Wahhabi

832 - 849
کہ وہ کہیں ہم نے تجھی کو کارساز بنایا ہوا تھا اور نہ ان کے بولنے کی وجہ سمجھ آتی ہے یہ لازماً وہ زندہ ہستیاں ہی ہوں گی جنہیں مشرک لوگ اللہ کے سوا پکارا کرتے تھے۔ دوسری بات ’’مَا‘‘ کا غیر عاقل کے لیے استعمال ہونا کوئی کلی قاعدہ نہیں بلکہ کبھی یہ عقلاء کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے، جیسے قرآن میں ہے: ﴿اِِلَّا عَلٰی اَزْوَاجِہِمْ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُمْ﴾ (المؤمنون: ۶) بھٹکی ہوئی سہیلیوں سے میل جول سوال : راہ راست سے بھٹکی ہوئی سہیلیاں کل کلاں ایک عورت کو کس انجام بد کا شکار کر سکتی ہیں ؟ جواب : اس حقیقت کو سمجھنے کے لیے قرآن کی فقط تین آیتیں ہی کافی ہیں ، فرمان باری تعالیٰ ہے: ’’اس دن ظالم اپنے ہاتھ کاٹے گا اور کہے گا کاش میں نے رسول کا راستہ اختیار کیا ہوتا ہے، کاش میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا اس نے تو میرے پاس نصیحت آجانے کے بعد مجھے بھٹکا دیا اور شیطان تو انسان کو مصیبت پڑنے پر چھوڑ جانے والا ہے۔‘‘ (الفرقان: ۲۷تا ۲۹) سوال : کیا بے دین سہلیاں روزِ قیامت کچھ کام آسکتی ہیں ؟ جواب : نہیں ! بلکہ یہ ساری اس روز اپنی جان چھڑا کر آپ کو پھنسانے کی کوشش کریں گی اور آپ کی دشمنی پر اتر آئیں گی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿الْاَخِلَّآئُ یَوْمَئِذٍ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِِلَّا الْمُتَّقِیْنَo﴾ (الزخرف: ۶۷) ’’سب دلی دوست اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے مگر متقی لوگ۔‘‘ قرآن کو پس پشت ڈالنا سوال : مسلمانوں نے قرآن کو کس انداز میں پس پشت ڈالا ہوا ہے؟ جواب : اللہ عزوجل قرآن میں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روز قیامت شکایت کریں گے: ’’اے میرے پالنہار، بلا شبہ میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا۔‘‘ (الفرقان: ۳۰) انہوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ قرآن بس عملیات کی کتاب ہے اور اس میں ہماری دینی ودنیاوی ہمہ قسم کی تکلیفوں کا حل ہے مگر ضرورت انہیں فقط دنیاوی تکلیفوں کے دور کرنے کی ہوتی ہے اس مقصد کے لیے انہوں نے کچھ تجربے بھی کر رکھے ہیں ، مثلاً اس کی فلاں آیت کی تسبیحات نکالنے سے فلاں تکلیف دور ہوتی ہے اور فلاں سورت کی زکوٰۃ نکالنے سے فلاں فلاں مقاصد حاصل ہوتے ہیں پھر اس کو بطور تعظیم ریشمی غلافوں میں لپیٹ کر مکان کے کسی اوپر والے طاقچے میں رکھ دیا جاتا ہے یا پھر مرنے والے انسان پر یٰسین پڑھائی جاتی ہے
Flag Counter