Maktaba Wahhabi

617 - 849
(اور تلذذ پائے) مگر جسم یا کپڑے پر یا بستر پر کوئی نمی نہیں ہے، ایسے ہی مردوں کے لیے ہے کہ اگر اس سے مذی کا اخراج ہو تو اس پر غسل واجب نہیں ہوتا ہے بلکہ صرف وضو واجب ہوتا ہے اور اس سے پہلے وہ اپنا کپڑا اور اپنا جسم وغیرہ صاف کر لے اور یہی حال آپ (خاتون) کا ہے کہ عام حالات میں کوئی رطوبت خارج ہو، نمی محسوس ہو تو اس سے غسل واجب نہیں ہوتا ہاں اگر یہ شہوت کے زیر اثر ہو یا شوہر کے ساتھ مباشرت سے یا احتلام سے تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔ واللہ اعلم[1] سوال : بیوی اگر اہل کتاب میں سے ہو تو کیا شوہر اسے غسل پر مجبور کر سکتا ہے؟ جواب : اس میں صحیح بات یہی ہے کہ وہ اسے غسل جنابت پر مجبور کرے جیسے کہ دیگر صفائی ستھرائی کے کاموں میں وہ اسے مجبور کرتا ہے یا ناپسندیدہ کاموں سے دور رہنے پر مجبور کرتا ہے کیونکہ شوہر کی اطاعت اور اس کا حق واجب ہے اور جنابت سے غسل کرنا شوہر کا حق ہے۔[2] سوال : جس پانی پر قرآن پڑھا گیا ہو اسے پینے یا اس سے غسل کرنے کا کیا حکم ہے؟ اور عورت اگر اپنے ایام میں ہو یا نفاس میں یا مرد اگر جنبی ہو تو کیا ان پر شرعی دم جھاڑ کیا جا سکتا ہے؟ جواب : جنبی آدمی کو قرآن پڑھے پانی کے استعمال سے قبل غسل کر لینا چاہیے تاکہ اس پانی کی تاثیر بڑھ جائے خواہ یہ پانی پینے کے لیے ہو یا غسل کے لیے۔ البتہ حائضہ اور نفاس والی کو اپنے مخصوص ایام میں ایسے پانی کے استعمال میں کوئی حرج نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اگر کچھ زیادہ دن تاخیر کی گئی تو اسے کوئی تکلیف ہو جائے۔[3] تیمم کے احکام و مسائل سوال : تیمم کس چیز سے ہوتا ہے اور اس کا طریقہ کیا ہے؟ جواب : تیمم مٹی سے ہوتا ہے۔ اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو مٹی پر مارو پھر ان میں پھونک مار کر انہیں منہ پر پھیر لیا جائے اور آخر میں ایک دوسرے پر۔[4] سوال : تیمم کن کن صورتوں میں جائز ہے؟ جواب : (۱) پانی نہ مل رہا ہو۔ (۲)وضو کر نے والا بیمار ہو اور پانی کے استعمال سے جان جانے یا
Flag Counter