Maktaba Wahhabi

426 - 849
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک اور روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت لعان پر کلام کرتے ہوئے فرمایا: جو عورت کسی خاندان میں ایسا بچہ گھسا لائے جو اس خاندان کا نہیں ہے، اس کا اللہ سے کچھ واسطہ نہیں ، اللہ اس کو جنت میں ہرگز داخل نہ کرے گا جو مرد اپنے بچے کے نسب سے انکار کرے، حالانکہ بچہ اس کو دیکھ رہا ہو، اللہ قیامت کے روز اس سے پردہ کرے گا اور اسے تمام اگلی پچھلی خلق کے سامنے رسوا کر دے گا۔[1] احادیث سے ماخوذ لعان کے متعلق احکام ان احادیث اور بعض دوسری احادیث سے مندرجہ ذیل امور معلوم ہوتے ہیں : ۱۔ اگر کوئی شخص کسی غیر عورت پر تہمت لگائے تو اس کا فیصلہ شہادتوں کی بنا پر ہوگا اور اگر اپنی ہی بیوی پر الزام لگائے تو اس کا فیصلہ لعان کی صورت میں ہوگا جیسے ان آیات میں مذکور ہے۔ ۲۔ قسم کھانے کے دوران قاضی فریقین کو اللہ سے ڈرنے کی تلقین کرتا رہے اور اگر کوئی فریق اپنے دعویٰ سے رک جائے تو اس پر حد قذف لگے گی اور مرد کے قسمیں کھانے کے بعد عورت رک جائے تو ظاہر ہے کہ اس نے اپنے زنا کے جرم کا اعتراف کر لیا اس صورت میں اسے رجم کیا جائے گا اور آیت ۸ میں لفظ عذاب سے یہی سزا مراد ہے۔ ۳۔ لعان تفریق زوجین کی سب سے سخت قسم ہے جس کے بعد فریقین میں کبھی دوبارہ نکاح نہیں ہو سکتا۔ ۴۔ لعان کے بعد مرد طلاق دے یا نہ دے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہمیشہ کے لیے جدائی از خود واقع ہو جاتی ہے۔ ۵۔ لعان کے بعد مرد عورت سے حق مہر یا دیگر اخراجات کی واپسی کا مطالبہ ہرگز نہیں کر سکتا۔ ۶۔ لعان کے بعد عدت کے دوران عورت کا نان ونفقہ یا سکنٰی مرد کے ذمہ نہ ہوگا۔ ۷۔ پیدا ہونے والا بچہ ماں کی طرف منسوب ہوگا اسے متہم زانی کی طرف منسوب نہیں کیا جائے گا۔ ۸۔ بچہ ماں کا وارث ہوگا اور ماں بچے کی اور وضع حمل کے بعد اگر عورت مجرم ثابت ہو جائے تو بھی اسے سنگسار نہیں کیا جائے گا۔[2]
Flag Counter