سے بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے)۔ [1] والدین سے بہتر سلوک کے متعلق چند احادیث ۱۔ سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا :اے اللہ کے رسول! اللہ کو سب سے زیادہ کون سا عمل پسند ہے؟ فرمایا نماز کی بروقت ادائیگی۔ میں نے پوچھا: پھر کون سا؟ فرمایا: ماں باپ سے اچھا سلوک کرنا میں نے پوچھا پھر کون سا؟ فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔[2] ۲۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا میرے بہتر سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ فرمایا تیری ماں ۔ اس نے کہا پھر کون؟ فرمایا تیری ماں ۔ اس نے پوچھا پھر کون؟ فرمایا تیری ماں ۔ اس نے چوتھی بار پوچھا پھر کون؟ فرمایا: تیرا باپ۔[3] ۳۔ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کہا کہ کیا میں تمہیں تمہارے بڑے بڑے گناہوں سے آگاہ نہ کروں ؟ ہم نے کہا ضرور بتائیے :اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، عقوق الوالدین، جھوٹ بولنا۔ جھوٹی گواہی دینا، سن لو جھوٹ بولنا جھوٹی گواہی دینا، برابر آپ یہی فرماتے رہے میں سمجھا کہ آپ چپ ہی نہ ہوں گے۔[4] سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا میں جہاد پر جانا چاہتا ہوں آپ نے اس سے پوچھا ’’تمہارے والدین زندہ ہیں کہنے لگا: جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہی کی خدمت کر۔[5] سیّدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’ میری والدہ میرے پاس مدینے آئیں اور وہ کافرہ تھیں ۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: :اے اللہ کے رسول! کیا میں اس سے صلہ رحمی کروں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ضرور۔‘‘[6] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |