Maktaba Wahhabi

542 - 849
۹ مہینے انتظار کرے اگر حمل ظاہر ہو جائے تو ٹھیک ورنہ نو مہینے بعد مزید تین مہینے انتظار کرے پھر وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کے لیے حلال ہوگی۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ ، قتادہ وعکرمہ رحمہما اللہ کہتے ہیں کہ جس عورت کو سال بھر حیض نہ آیا ہو اس کی عدت تین مہینے ہے۔ طاؤس کہتے ہیں کہ جس عورت کو سال میں ایک مرتبہ حیض آئے اس کی عدت تین حیض ہے یہی رائے سیّدنا عثمان، سیّدنا علی اور سیّدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔ [1] حاملہ کی عدت آیت کا ظاہر بتا رہا ہے کہ حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل ہے وہ طلاق شدہ ہوں یا وہ جن کے شوہر وفات پا چکے ہیں ۔[2] سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا کے شوہر قتل کیے گئے اور یہ اس وقت امید سے تھیں چالیس راتوں کے بعد بچہ پیدا ہوگیا اسی وقت نکاح کا پیغام آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کر دیا پیغام دینے والوں میں ابو السنابل بھی تھے۔[3] اس سورت میں بار بار اللہ سے ڈرنے کی تاکید اس لیے ہے کہ ازدواجی زندگی کے مسائل بھی کچھ ایسے ہوتے ہیں کہ جب تک انسان ہر وقت اللہ سے ڈرتا نہ رہے وہ اپنی بیوی کے معاملے میں بے راہ رو ہو جاتا ہے۔[4]
Flag Counter