گویا آپ نے جہاد جیسے اہم دینی فریضہ سے آدمی کو رخصت دے دی مگر یہ گوارا نہیں فرمایا کہ اس کی عورت اکیلی حج پر چلی جائے۔ ۲۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی عورت ایک دن رات کا سفر نہ کرے الا یہ کہ اس کے ساتھ کوئی محرم ہو۔[1] اس حدیث سے سفر کی تعریف بھی معلوم ہوگئی کہ سفر کا اطلاق اتنی مسافت پر ہوتا ہے جہاں سے کوئی شخص پیدل رات تک گھر نہ پہنچ سکے اس سے زیادہ مسافت ہو تو عورت محرم کے بغیر سفر نہیں کر سکتی۔ ۳۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت جب اکیلی گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے۔ (یعنی اپنا آلہ کار بناتا ہے)۔ [2] مسجد جانے کی مشروط اجازت عورتوں کو نماز کے لیے مسجد جانے کا حکم نہیں فقط اجازت ہے اور اجازت بھی عدم ممانعت کی صورت میں ہے یعنی عورت اپنے خاوند کی اجازت سے ہی مسجد جا سکتی ہے۔ ۴۔ جیسا کہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ اگر تمہاری بیویاں تم سے مسجد جانے کی اجازت طلب کریں تو انہیں مت روکو۔[3] امام مسلم نے عنوان باب سے یہ وضاحت بھی کر دی کہ یہ اجازت بھی اس صورت میں ہوگی جب کسی فتنہ کا خدشہ نہ ہو۔ ۵۔ چنانچہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے (اپنی زندگی کے آخری ایام میں ) فرمایا: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجودہ صورتحال دیکھتے تو عورتوں کو مساجد جانے سے روک دیتے جیسا کہ بنی اسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا تھا۔[4] عورت کی بہترین جائے نماز گھر کی اندرونی جگہ ہے غور فرمائیے مسجد نبوی میں ایک نماز باجماعت کا ثواب ہزار نماز کے ثواب کے برابر ہے اور امام خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جو امام الانبیاء ہیں لیکن ان سب باتوں کے باوجود ام حمید ساعدیہ نے آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میری پسند خاطر یہ ہے کہ آپ کے ساتھ نماز ادا کروں تو آپ نے فرمایا: تیرے گھر |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |