Maktaba Wahhabi

318 - 849
اسی پس منظر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس روش کو چھوڑ دو اور ذرا غور سے سنو تو سہی کہ اس میں کیا تعلیم دی گئی ہے کیا عجب کہ تم خود بھی اس رحمت کے حصہ دار بن جاؤ جو ایمان لانے والوں کو نصیب ہو چکی ہے۔ معاندین کی مخالفانہ سرگرمیوں کے مقابلہ میں یہ ایسا دل نشین انداز تبلیغ ہے جس سے ایک داعی حق کو بہت سے سبق مل سکتے ہیں ۔[1] قراء ت خلف الامام کا مسئلہ لیکن یہ سکوت کی تاکید فرضی نماز کے بارے ہے اور وہ بھی اس وقت جب امام بآواز بلند قراء ت کر رہا ہو جیسا کہ حضرت نے فرمایا کہ جب امام نماز پڑھنے لگے، جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ قراء ت کرنے لگے تو تم خاموش ہو جاؤ۔[2] سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : اس آیت کے اترنے سے پہلے لوگ نماز میں باتیں کر لیا کرتے تھے چنانچہ جب یہ آیت اتری کہ خاموش ہو جاؤ اور قرآن سنو تو سکوت کا حکم دیا گیا۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم لوگ نماز میں ایک دوسرے کو السلام علیکم کہہ لیا کرتے تھے اس لیے یہ آیت اتری۔[3] یہ مسئلہ بہت بسیط اور مختلف فیہ ہے۔ امام بخاری نے کہا ہے کہ امام کے پیچھے قراء ت واجب ہے خواہ نماز سری ہو یا جہری۔ و اللہ اعلم۔[4]
Flag Counter