Maktaba Wahhabi

791 - 849
جواب : آپ عبادت کے لیے فارغ ہوجائیے، آخرت کو پیش نظر رکھ لیجئے آپ کے پھنسے ہوئے دنیاوی کام خود حل ہونا شروع ہو جائیں گے۔[1] قرآن وسنت کے مقابلے میں سائنسی نظریات کی کیا اہمیت ہے؟ سوال : قرآن وسنت کے مقابلے میں سائنسی نظریات کی کیا اہمیت ہے؟ جواب : قرآن وسنت کی باتیں اٹل حقیقت ہیں جبکہ یہ نظریات بدلتے رہتے ہیں ، جس طرح کہ فرمان تعالیٰ ہے: ﴿وَ ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ الَّیْلَ وَ النَّہَارَ وَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ کُلٌّ فِیْ فَلَکٍ یَّسْبَحُوْنَo﴾ (الانبیاء: ۳۳) ’’اور وہی ہے جس نے رات اور دن اور سورج اور چاند پیدا کیے، سب ایک ایک دائرے میں تیر رہے ہیں ۔‘‘ جبکہ سائنس مختلف نظریات بدلتے ہوئے آج اس نظریے پر ٹھہری ہے کہ سورج ساکن ہے اور زمین وسبھی سیارے اس کے گرد گردش کر رہے ہیں اور یہ بھی احتمال ہے کہ سورج اپنے سارے نظام شمسی کولے کر کسی بڑے سورج کے گرد چکر لگا رہا ہو، جبکہ مذکورۃ الصدر قرآن کی آیت اس حقیقت کو بہت پہلے واضح کر چکی ہے جو کہ ان کی حقانیت کی دلیل ہے۔[2] خضر علیہ السلام کون تھے؟ سوال : کیا خضر علیہ السلام زندہ ہیں ؟ جواب : خضر علیہ السلام کی زندگی کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہوتی۔ دوسرا قرآن کی یہ آیت: ﴿وَ مَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِکَ الْخُلْدَ اَفَاْئِنْ مِّتَّ فَہُمُ الْخٰلِدُوْنَo﴾ (الانبیاء: ۳۴) ’’اور ہم نے آپ سے پہلے کسی بشر کے لیے ہمیشگی نہیں رکھی، تو کیا اگر آپ فوت ہو جائیں تو یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں !‘ـ اس سے بھی خضر علیہ السلام کے فوت ہونے پر روشنی پڑتی ہے، امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے بھی اس آیت سے اس مسئلے کو اخذ کیا ہے۔[3]
Flag Counter