Maktaba Wahhabi

714 - 849
الْمُعِزُّ الْمُذِلُّ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ الْحَکَمُ الْعَدَلُ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ الْحَلِیْمُ الْعَظِیْمُ الْغَفُوْرُ الشَّکُوْرُ الْعَلِیُّ الْکَبِیْرُ الْحَفِیْظُ الْمُقِیْتُ الْحَسِیْبُ الْجَلِیْلُ الْکَرِیْمُ الرَّقِیْبُ الْمُجِیْبُ الْوَاسِعُ الْحَکِیْمُ الْوَدُوْدُ الْمَجِیْدُ الْبَاعِثُ الشَّھِیْدُ الْحَقُّ الْوَکِیْلُ الْقَوِیُّ الْمَتِیْنُ الْوَلِیُّ الْحَمِیْدُ الْمُحْصِيُ الْمُبْدِیُٔ الْمُعِیْدُ الْمُحْیِیُ الْمُمِیْتُ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ الْوَاجِدُ الْمَاجِدُ الْوَاحِدُ الْاَحَدُ الصَّمَدُ الْقَادِرُ الْمُقْتَدِرُ الْمُقَدِّمُ الْمُؤَخِّرُ الْأَوَّلُ الْاٰخِرُ الظَّاہِرُ الْبَاطِنُ الْوَالِي الْمُتَعَالُ الْبَرُّ التَّوَّابُ الْمُنْتَقِمُ الْعَفُوُّ الرَّئُ وْفُ، مَالِکُ الْمُلْکِ ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ الْمُقْسِطُ الْجَامِعُ ، الْغَنِیُّ الْمُغْنِیُ الْمَانِعُ الضَّارُّ النَّافِعُ النُّوْرُ الْھَادِیُ الْبَدِیْعُ الْبَاقِیُ الْوَارِثُ الرَّشِیْدُ الصَّبُوْرُ۔))[1] بعض بزرگوں کا خیال ہے کہ یہ نام راویوں نے قرآن میں سے چھانٹ لیے ہیں ۔ واللہ اعلم[2] سوال : اللہ کو ان اسمائے حسنیٰ کے ذریعے پکارو کا کیا معنی ہے؟ جواب : مراد ہے اللہ کو ان کے وسیلے سے پکارو یعنی اے اللہ تو رحمن ہے، اپنے رحمن ہونے کے سبب مجھے اولاد عطا فرما، نیک بیٹا عطا فرما وغیرہ۔ [3] غیب دان کون؟ اور غیب کی خبریں دریافت کرنا سوال : کیا کوئی غیب جانتا ہے اور کیا کسی سے کسی غیب چیز کے بارے دریافت کیا جا سکتا ہے؟ جواب : کوئی شخص بھی غیب کا علم نہیں جانتا، سوائے اللہ عزوجل کا فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿قُلْ لَّآ اَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّ لَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآئَ اللّٰہُ وَ لَوْ کُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لَاسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ وَ مَا مَسَّنِیَ السُّوْٓئُ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِیْرٌ وَّ بَشِیْرٌ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَo﴾ (الاعراف: ۱۸۸) ’’کہہ دیجیے میں اپنی جان کے لیے نہ کسی نفع کا مالک ہوں اور نہ کسی نقصان کا، مگر جو اللہ چاہے اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو ضرور بھلائیوں میں سے بہت زیادہ حاصل کر لیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی، میں نہیں ہوں مگر ایک ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ان لوگوں کے لیے جو
Flag Counter