Maktaba Wahhabi

530 - 849
زبانی فرما دیتے میں نے تم سے بیعت کر لی۔ یہ نہیں کہ آپ ان کے ہاتھ سے ہاتھ ملاتے ہوں ۔ اللہ کی قسم! آپ نے کبھی بیعت کرتے ہوئے کسی عورت کے ہاتھ کو ہاتھ نہیں لگایا صرف زبانی فرما دیتے کہ ان باتوں پر میں نے تیری بیعت لی۔[1] آپ جب مردوں سے بیعت لیتے تو بیعت کرنے والا ہاتھ میں ہاتھ دے کر عہد کرتا تھا لیکن عورتوں کے لیے یہ طریقہ نہیں تھا۔ آپ نے کبھی کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں چھوا کبھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے عہد لے کر کہہ دیتے کہ بس تمہاری بیعت ہو گئی اور کبھی ایک چادر کا ایک سرا آپ پکڑتے اور دوسرا بیعت کرنے والی عورت پکڑ کر عہد کرتی اور کبھی آپ پانی کے کسی پیالے وغیرہ میں ہاتھ ڈالتے پھر بیعت کرنے والی عورت دوسرے سرے سے ہاتھ ڈال دیتی۔[2] میت پر نوحہ کی ممانعت سیدہ ام عطیہ کہتی ہیں کہ ہم نے بھی آپ سے بیعت کی تو آپ نے یہی آیت سنائی پھر ہم کو مردے پر نوحہ کرنے سے منع فرمایا۔ تو ایک عورت (یہ خود ام عطیہ ہی تھیں ) نے اپنا ہاتھ روکے رکھا اور کہنے لگی فلاں عورت نے نوحہ کرنے میں میری مدد کی تھی میں اس کا بدلہ اتار لوں یہ سن کر آپ خاموش رہے وہ چلی گئی پھر (نوحہ کر کے) واپس آئی تو آپ نے اس سے بیعت لے لی۔[3] چوری نہیں کریں گی مکہ معظمہ میں جب عورتوں سے بیعت کی جا رہی تھی اس وقت حضرت ابوسفیان کی بیوی ہند بنت عتبہ نے اس حکم کی تشریح دریافت کرتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! ابوسفیان ذرا بخیل آدمی ہے کیا میرے اوپر اس میں کوئی گناہ ہے کہ میں اپنی اور اپنے بچوں کی ضروریات کے لیے ان سے پوچھے بغیر ان کے مال میں سے کچھ لے لیا کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں مگر بس معروف کی حد تک۔ یعنی بس اتنا مال لے لو جو فی الواقع جائز ضروریات کے لیے کافی ہو۔[4] (وَ لَا یَقْتُلْنَ اَوْلَادَہُنَّ) اس میں اسقاط حمل بھی شامل ہے خواہ وہ جائز حمل کا اسقاط ہو یا ناجائز حمل کا۔ (وَ لَا یَاْتِیْنَ بِبُہْتَانٍ) اس سے دو قسم کے بہتان مراد ہیں ایک یہ کہ کو عورت دوسری عورتوں پر غیر
Flag Counter