Maktaba Wahhabi

838 - 849
کبھی ان الفاظ کے ساتھ دعا کرتے: ((لَا بَأْسَ طَہُورٌ اِن شَائَ اللّٰہ۔))[1] ’’کوئی حرج نہیں اللہ نے چاہا تو یہ بیماری پاک کرنے والی ہے۔‘‘ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیمار پرسی کو ایک مسلمان کا دوسرے پر حق قرار دیا۔[2] بیماروں کو پھولوں کا تحفہ پیش کرنے کا کیا حکم ہے؟ سوال : بیماروں کو پھولوں کا تحفہ پیش کرنے کا کیا حکم ہے؟ جواب : مریضوں کو اس طرح کے گلدستے پیش کرنا سوائے مغرب کی اندھی تقلید کے کچھ بھی نہیں ہے اور پھر المیہ یہ ہے اس میں ذرہ برابر سوچ بچار کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی جاتی، چنانچہ یہ پھول بھاری قیمت دے کر خریدے جاتے ہیں اور مریض کے پاس ایک یا دو گھنٹے باقی رہتے ہیں پھر ان کو بغیر کسی خاص فائدہ اٹھائے ردی اور کوڑے کے ساتھ پھینک دیا جاتا ہے۔[3] بیماری کے متعلق دو حدیثوں میں تطبیق سوال : اس حدیث (لَا عَدْوٰی وَلَا طِیَرۃَ) ’’کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی اور نہ ہی بدفال اور بدشگونی کی کوئی حقیقت ہے۔‘‘ اور اس حدیث (فِرَّ مِنَ الْمَجْذُوْمِ کَمَا تَفِرُّ مِنَ الْأَسَدِ) کوڑھ کے مریض سے یوں بھاگو جیسے تم شیر سے بھاگتے ہو‘‘ میں کیا تطبیق ہے؟ جواب : اہل علم کے نزدیک ان میں کوئی منافات یا تعارض نہیں ، پہلی حدیث اس عقیدے کی نفی کے لیے ہے جو ایک صحابی نے اعتراض کیا تھا کہ ہم صحیح اونٹ کو خارش زدہ کے پاس لاتے ہیں تو اسے بھی خارش لگ جاتی ہے تو آپ نے فرمایا تھا پہلے کو کہاں سے لگی۔[4] یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عقیدے کو یکسر مسترد کر دیا کہ بیماری متعدی ہوتی ہے۔ جبکہ دوسری حدیث کا مطلب ہے کہ شیطانی وساوس سے اپنے آپ کو بچانے کے لیے بہرحال احتراز کیا جائے۔ شیخ ابن باز کی بھی یہی رائے ہے۔[5]
Flag Counter