Maktaba Wahhabi

545 - 849
سورۃ التحریم پہلی ہی آیت کے الفاظ ﴿لِمَ تُحَرِّمُ﴾ سے ماخوذ ہے۔[1] زمانہ نزول اس کا نزول ۷ھ یا ۸ھ کے دوران میں کسی موقع پر ہوا ہے۔[2] موضوع و مباحث یہ ایک بڑی اہم سورت ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے متعلق بعض اوقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے چند مہمات مسائل پر روشنی ڈال گئی ہے: ایک یہ کہ حلال و حرام اور جائز و ناجائز کے حدود مقرر کرنے کے اختیارات قطعی طور پر اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں ۔ دوسرے یہ کہ انسانی معاشرے میں نبی کا مقام انتہائی نازک ہے ایک معمولی بات بھی جو اوروں کے پیش آئے تو اس کی چنداں حیثیت نہیں ۔ نبی کی زندگی میں اگر پیش آجائے تو وہ قانون کی حیثیت اختیار کر جاتی ہے۔ تیسری بات جو مذکورہ بالا نکتے سے خود بخود نکلتی ہے کہ اگر ذرا سی بات پر آپ کو نہ صرف ٹوکا گیا بلکہ اسے ریکارڈ پر بھی لے آیا گیا ہے تو اس کا مطلب ہے دین کے جمیع معاملات سراسر برحق ہیں ۔ چوتھی بات اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی ازواج کو جو اس سورۃ سے شدت سے تنبیہ فرمائی ہے تو اس کی مصلحت اس کے سوا کیا ہے کہ اللہ اپنے بندوں کو بزرگوں کے احترام کی صحیح حدوں سے آشنا کرنا چاہتا ہے۔ نبی نبی ہے خدا نہیں ہے کہ اس سے کوئی لغزش نہ ہو۔ پانچویں بات جو اس سورت میں کھول کر بیان کر دی گئی وہ یہ ہے کہ اللہ کا دین بے لاگ ہے اس میں ہر شخص کے لیے وہی کچھ ہے جو اس کے ایمان اور اعمال کے مطابق ہے کسی بڑی سے بڑی ہستی سے نسبت بھی اس کے لیے قطعی نافع نہیں ہے اور کسی بری سے بری ہستی کے ساتھ اس کی نسبت بھی اسے نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ [3]
Flag Counter