﴿ أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَىٰ نِسَائِكُمْ ۚ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَأَنتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ ۗ عَلِمَ اللَّـهُ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَخْتَانُونَ أَنفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنكُمْ ۖ فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا مَا كَتَبَ اللَّـهُ لَكُمْ ۚ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ۖ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ ۚ وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ ۗ تِلْكَ حُدُودُ اللَّـهِ فَلَا تَقْرَبُوهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّـهُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ ﴾ ’’تمھارے لیے روزے کی رات اپنی عورتوں سے صحبت کرنا حلال کر دیا گیا ہے، وہ تمھارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو۔ اللہ نے جان لیا کہ بے شک تم اپنی جانوں کی خیانت کرتے تھے تو اس نے تم پر مہربانی فرمائی اور تمھیں معاف کر دیا، تو اب ان سے مباشرت کرو اور طلب کرو جو اللہ نے تمھارے لیے لکھا ہے اور کھاؤ اور پیو، یہاں تک کہ تمھارے لیے سیاہ دھاگے سے سفید دھاگا فجر کا خوب ظاہر ہو جائے، پھر روزے کو رات تک پورا کرو اور ان سے مباشرت مت کرو جب کہ تم مسجدوں میں معتکف ہو۔ یہ اللہ کی حدیں ہیں ، سو ان کے قریب نہ جاؤ۔ اسی طرح اللہ اپنی آیات لوگوں کے لیے کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ وہ بچ جائیں ۔‘‘ آیت کی لغوی توضیح تفسیر:… ’’اَلرَّفَث‘‘ یہ جماع سے کنایہ ہے۔ زجاج کہتے ہیں : یہ ایک جامع کلمہ ہے اور ہر اس چیز کو شامل ہے جو آدمی اپنی بیوی سے چاہ رہا ہوتا ہے۔نیز عورتوں کو مردوں کا لباس اور مردوں کو عورتوں کا لباس قرار دینا یہ جماع کے وقت ایک دوسرے سے لپٹنے کی وجہ سے ہے۔ اعتکاف لغوی طور پر ملازمت کو کہتے ہیں ’’عَکَفَ عَلَی الشَّیْئِ‘‘ اس وقت بولتے ہیں جب کسی نے کسی چیز کو لازم اختیار کر لیا ہو۔ رمضان کی راتوں میں مباشرت کی اجازت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :’’ جب روزے فرض ہوئے تو لوگ سارا مہینا عورتوں کے پاس نہ جاتے پھر بعض لوگوں نے چوری چوری یہ کام کر لیا تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی۔‘‘[1] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |