﴿فَلَمَّا رَأَىٰ قَمِيصَهُ قُدَّ مِن دُبُرٍ قَالَ إِنَّهُ مِن كَيْدِكُنَّ ۖ إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ ﴾ ’’تو جب اس نے اس کی قمیص دیکھی کہ پیچھے سے پھاڑی گئی ہے تو اس نے کہا یقینا یہ تم عورتوں کے فریب سے ہے، بے شک تم عورتوں کا فریب بہت بڑا ہے۔‘‘ دئیے جانے کے بعد وہ محض اللہ تعالیٰ پر اپنے ایمان و توکل اور اخلاق کے بل بوتے پر اٹھتے ہیں اور بالآخر پورے ملک کو مسخر کر لیتے ہیں ۔[1] تفسیر:… بعض مفسرین کا خیال ہے کہ اس آیت میں ﴿اِنَّ کَیْدَکُنَّ عَظِیْمٌ﴾ عزیز مصر کا قول نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، چنانچہ کسی بزرگ سے منقول ہے وہ کہا کرتے تھے کہ میں شیطان سے زیادہ عورتوں سے ڈرتا ہوں اس لیے کہ جب اللہ تعالیٰ نے شیطان کا ذکر کیا تو فرمایا کہ شیطان کا مکر کمزور ہے۔ (النساء: ۷۶) اور جب عورتوں کا ذکر کیا تو فرمایا کہ ’’تمہارا مکر بہت بڑا ہے۔‘‘ اور درج ذیل حدیث بھی اسی موضوع پر دلالت کرتی ہے۔ سیّدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ سخت کوئی فتنہ نہیں چھوڑا۔‘‘[2] یہاں ایک بات یاد رہے کہ عورت کا یہ حکم تب ہے جب وہ اپنی حدود سے متجاوز ہو اور اگر وہ اپنی حدود کی پابند ہو تو اسے ((خَیْرُ مَتَاعِ الدُّنْیَا اَلْمَرْأَۃُ الصَّالِحَۃُ)) (’’دنیا کا بہترین سامان نیک عورت ہے۔‘‘) کا سرٹیفکیٹ عطا کیا گیا ہے۔ (ابن نواب) ﴿وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُم بِاللَّـهِ إِلَّا وَهُم مُّشْرِكُونَ﴾ اور ان میں سے اکثر اللہ پر ایمان نہیں رکھتے، مگر اس حال میں کہ وہ شریک بنانے والے ہوتے ہیں ۔ ایمان کے ساتھ شرک کا ارتکاب یاد رہے کہ بعض شرک بہت ہلکے اور پوشیدہ ہوتے ہیں خود کرنے والے کو بھی پتا نہیں چلتا، چنانچہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ ایک بیمار کے پاس گئے اس کے بازو پر ایک دھاگا بندھا ہوا دیکھ کر آپ نے اسے توڑ دیا اور یہی آیت پڑھی کہ ایمان دار ہوتے ہوئے بھی مشرک بنتے ہو؟ حدیث شریف میں ہے اللہ کے سوا دوسرے کے نام کی جس نے قسم کھائی وہ مشرک ہو گیا۔[3] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |