رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جھاڑ پھونک ڈورے دھاگے اور جھوٹے تعویز شرک ہیں ۔[1] اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو توکل کے سبب سب سختیوں سے دور کر دیتا ہے۔[2] حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی صاحبہ فرماتی ہیں کہ حضرت عبداللہ کی عادت تھی جب کبھی باہر سے آتے زور سے کھنکھارتے، تھوکتے تاکہ گھر والے سمجھ جائیں اور آپ انہیں کسی ایسی حالت میں نہ دیکھ پائیں کہ برا لگے ایک دن اسی طرح آپ آئے اس وقت میرے پاس ایک بڑھیا تھی جو بوجہ بیماری کے مجھے دم جھاڑ کرنے آئی تھی۔ میں نے آپ کی کھنکھارنے کی آواز سنتے ہیں اس کو چار پائی تلے چھپا دیا آپ میرے پاس میری چار پائی پر بیٹھ گئے اور میرے گلے میں دھاگہ دیکھ کر پوچھا یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: اسے میں نے دم کروا کر پہنا ہے۔ آپ نے اسے پکڑ کر توڑ دیا اور کہا عبداللہ کا گھر شرک سے بے نیاز ہے خود میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جھاڑ پھونک تعویزات اور ڈور و دھاگے شرک ہیں ۔ میں نے کہا یہ آپ کیسے فرماتے ہیں ؟ میری آنکھ دکھ رہی ہوتی تھی میں فلاں یہودی کے پاس جایا کرتی تھی وہ دم جھاڑ کر دیتا تھا آپ نے فرمایا: تیری آنکھ میں شیطان چوکا مارا کرتا تھا اور اس کی پھونک سے وہ رک جایا کرتا تھا تجھے یہ کافی تھا کہ تو وہ کہتی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا ہے۔ ((اَذْہِبِ الْبَاْسَ رَبَّ النَّاسِ اِشْفِ اَنْتَ الشَّافِیْ لَا شِفَائَ اِلَّا شِفَائُ کَ شِفَائً لَّا یُغَادِرُ سَقَمًا)) [3] مسند احمد کی اور حدیث میں عیسیٰ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ عبداللہ بن حکیم بیمار پڑے۔ ہم ان کی عیادت کے لیے گئے ان سے کہا گیا کہ آپ کوئی ڈور و دھاگہ لٹکا لیں تو اچھا ہو آپ نے فرمایا ڈور و دھاگہ لٹکاؤں ؟ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جو شخص جو چیز لٹکائے وہ اسی کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔[4] مسند احمد میں ہے جو شخص کوئی بدشگونی لے کر اپنے کام لوٹ جائے وہ مشرک ہو گیا صحابہ رضی اللہ عنہم نے دریافت کیا حضور پھر ان کا کفارہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کہنا: ((اَللّٰہُمَّ لَا خَیْرَ اِلَّا خَیْرُکَ وَ لَا طِیَرَ اِلَّا طِیَرُکَ وَ لَا اِلٰہَ غَیْرُکَ)) [5] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |