أَكْثَرَ مِن ذَٰلِكَ فَهُمْ شُرَكَاءُ فِي الثُّلُثِ ۚ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَىٰ بِهَا أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَارٍّ ۚ وَصِيَّةً مِّنَ اللَّـهِ ۗ وَاللَّـهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌ ﴾ تم چھوڑ جاؤ، اگر تمہاری کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر تمھاری کوئی اولاد ہو تو ان کے لیے اس میں سے آٹھواں حصہ ہے جو تم نے چھوڑا، اس وصیت کے بعد جو تم کر جاؤ یا قرض (کے بعد)۔ اور اگر کوئی مرد، جس کا ورثہ لیا جا رہا ہے، ایسا ہے جس کا نہ ماں باپ ہو نہ اولاد، یا ایسی عورت ہے اور اس کا ایک بھائی یا بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہے، پھر اگر وہ اس سے زیادہ ہوں تو سب ایک تہائی میں حصے دار ہیں ، اس وصیت کے بعد جو کی جائے، یا قرض (کے بعد)، اس طرح کہ کسی کا نقصان نہ کیا گیا ہو۔ اللہ کی طرف سے تاکیدی حکم ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، نہایت بردبار ہے۔‘‘ اس کا ذکر آیا، اس پر آیت ﴿وَ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْیَتٰمٰی… الآیۃ﴾ (النساء: ۲۲۰) اتری جس کا مطلب یہ ہے کہ جس کام میں یتیموں کی بہتری سمجھو کرو، چنانچہ اس کے بعد پھر کھانا پانی ایک ساتھ ہوا۔[1] علم میراث کی اہمیت تفسیر:… اللہ تعالیٰ کے اس قول ﴿لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَکَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ… الآیۃ﴾ (النساء: ۶) میں جو اجمال تھا یہ اس کی تفصیل ہے اس سے استدلال کیا گیا ہے کہ ضرورت کے وقت سے بیان کو موخر کرنا جائز ہے۔ یہ آیت دین کے رکنوں میں سے ایک رکن اور احکام کے ستونوں میں سے ایک ستون ہے۔ یہ امہات الآیات کی ماں آیت ہے کیونکہ یہ آیت علم الفرائض کے انتہائی اہم علم پر مشتمل ہے۔ اس علم کا تعلق صحابہ کے اجل علوم سے ہے۔ ان کے اکثر مناظرے اسی بارے ہوا کرتے تھے۔[2] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |