Maktaba Wahhabi

162 - 849
میں پھنس جاتے ہیں گھر بار کے دھندوں میں لگ جاتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہاری حالت یہی ہر وقت رہتی تو پھر فرشتے تم سے مصافحہ کرتے اور تمہاری ملاقات کو تمہارے گھر پر آتے، سنو! اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تمہیں یہاں سے ہٹا دے اور دوسری قوم کو لے آئے جو گناہ کرے پھر بخشش مانگے اور اللہ انہیں بخشے۔ ہم نے کہا: حضور! یہ تو فرمائیے کہ جنت کی بنیادیں کس طرح استوار ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک اینٹ سونے کی تو ایک چاندی کی ہے اس کا گارا مشک خالص ہے، اس کے کنکر لؤلؤ اور یاقوت ہیں ۔ اس کی مٹی زعفران ہے۔ جنتیوں کی نعمتیں کبھی ختم نہیں ہوں گی، ان کی زندگی ہمیشہ کی ہو گی، ان کے کپڑے پرانے نہیں ہوں گے۔ جوانی کبھی نہیں ڈھلے گی اور تین اشخاص کی دعا کبھی ردّ نہیں ہوتی: (۱) عادل بادشاہ کی دعا (۲) افطاری کے وقت روزے دار کی دعا (۳) مظلوم کی دعا بادلوں سے اٹھائی جاتی ہے اور اس کے لیے آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جناب باری ارشاد فرماتا ہے: مجھے میری عزت کی قسم! میں تیری ضرور مدد کروں گا اگرچہ کچھ وقت کے بعد ہو۔[1] شیطان کی ذلت اور پروردگار کی بخشش مسند احمد میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ابلیس نے کہا: اے رب! مجھے تیری عزت کی قسم! میں بنی آدم کو ان کے آخری دم تک بہکاتا رہوں گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: مجھے میرے جلال اور میری عزت کی قسم! جب تک وہ مجھ سے بخشش مانگتے رہیں گے میں بھی انہیں بخشتا رہوں گا۔[2] مسند بزار میں ہے ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: مجھ سے گناہ ہو گیا۔ آپ نے فرمایا: توبہ کر لے، اس نے کہا: میں نے توبہ کی پھر گناہ ہو گیا۔ فرمایا: پھر توبہ کر لے، اس نے کہا: مجھ سے پھر گناہ ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر استغفار کر اس نے کہا مجھ سے اور گناہ ہوا۔ فرمایا: استغفار کیے جا یہاں تک کہ شیطان تھک جائے۔[3] معافی چاہنے کے انداز امیر المومنین ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو شخص کوئی گناہ کرے اور
Flag Counter