حلال کے لیے پاک کی قید اس لیے لگائی کہ ناپاک چیزوں کو اس اباحت کی دلیل سے حلال ٹھہرانے کی کوشش نہ کی جائے۔ اب رہا یہ سوال کہ اشیاء کے ’’پاک‘‘ ہونے کا تصور کس طرح ہوگا تو اس کا جواب یہ ہے کہ جو چیزیں اصول شرع میں سے کسی اصل کے ماتحت ناپاک قرار پائیں یا جن چیزوں سے ذوق سلیم کراہت کرے یا جنہیں مہذب انسان نے بالعموم اپنے فطری احساس نظافت کے خلاف پایا ہو ان کے ماسوا سب کچھ پاک ہے۔[1] سوال : قرآن میں کن حرام اشیاء کا تذکرہ ہے؟ جواب : ۱۔ مردار خواہ وہ کسی طریقے سے مرا ہو گر کر چوٹ سے یا درندے کے ہاتھوں سب صورتوں میں حرام ہے: ۲۔ وہ خون جو ذبح کے وقت بہہ جائے۔ ۳۔ خنزیر یا سور۔ ۴۔ ہر وہ چیز جو اللہ کے نام پر مشہور کر دی گئی ہو جس طرح کہ غیر اللہ کے لیے ذبح کرنا، امام جعفر کے کونڈے، بی بی کی صحنک، مرشد کا بکرا وغیرہ۔ سوال : مجبوری میں حرام اشیاء کے جائز ہونے کی کیا شرائط ہیں ؟ جواب : اللہ تعالیٰ نے اس کی تین شرطیں بیان فرمائی ہیں : (۱) بھوک یا بیماری کی وجہ سے جان جانے کا خدشہ ہو اور کوئی حرام چیز کا بدل موجود نہ ہو۔ (۲) وہ اللہ کا باغی یا قانون شکن نہ ہو یعنی جو کھا رہا ہے اسے حرام سمجھ کر ہی کھائے حلال سمجھ کر نہیں ۔ (۳) اتنا ہی کھائے کہ جس سے جان بچ سکے۔[2] سوال : مردار اور خون کی کونسی قسم حلال ہے؟ جواب : حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے لیے دو قسم کے مردے اور دو خون حلال کیے گئے ہیں ۔ مچھلی، ٹڈی، کلیجی اور تلی۔[3] کن چیزوں سے ذبح ہو سکتا ہے؟ سوال : کن چیزوں سے ذبح ہو سکتا ہے؟ |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |