دینار صدقہ دے۔‘‘[1] جامع ترمذی میں ہے:’’ خون اگر سرخ ہو تو ایک دینار، زرد ہو تو آدھا دینار۔‘‘[2] حیض میں پابندیاں ۱۔ دوران حیض نماز معاف ہے ان کی قضاء واجب نہیں ۔ ۲۔ روزے بھی نہیں رکھے جا سکتے البتہ قضا دینا واجب ہے۔ ۳۔ ما سوائے طواف کعبہ کے حج کے باقی سب ارکان بجا لائے جا سکتے ہیں اور واجب طواف کعبہ کے لیے اس وقت تک رکنا پڑے گا جب تک پاک نہ ہو لیں ۔ ۴۔ کعبہ یا کسی اور مسجد میں داخل نہیں ہو سکتی۔ ۵۔ قرآن چھو نہیں سکتی۔ البتہ زبانی قرآن کریم کی تلاوت کی اسے اکثر علماء کے نزدیک اجازت ہے۔ ۶۔ استحاضہ، حیض سے بالکل الگ چیز ہے۔ استحاضہ بیماری ہے جبکہ حیض بیماری نہیں بلکہ عورت کی عادت میں شامل ہے، لہٰذا استحاضہ میں وہ تمام پابندیاں اٹھ جاتی ہیں جو حیض کی صورت میں تھیں حتیٰ کہ اس سے صحبت بھی کی جا سکتی ہے۔[3] حیض کے بعد عورت خاوند کے لیے کب حلال ہے؟ ﴿فَاِذَا تَطَہَّرْنَ﴾ کا لفظ یہ بتاتا ہے کہ پانی سے غسل کر لینا معتبر ہے نہ کہ خالی خون کا رک جانا۔[4] (مراد عورت جب تک غسل نہیں کر لیتی تب تک وہ ہم بستری کے قابل نہیں ۔ یہی موقف قابل ترجیح ہے، اگرچہ علامہ البانی رحمہ اللہ اور دیگر علماء نے غسل سے قبل بھی عورت کو خون رک جانے پر خاوند کے لیے حلال بتلایا ہے۔[5] مجامعت کی اجازت و مقام ’’آؤ جہاں کا حکم اللہ نے تمہیں دیا‘‘ مراد اس سے آگے کی جگہ ہے۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما حضرت مجاہد رحمہ اللہ وغیرہ بیان کرتے ہیں کہ ’’مراد اس سے بچوں کے تولد ہونے کی جگہ ہے۔‘‘[6] اس کے سوا اور جگہ، یعنی پاخانہ کی جگہ جانا حرام ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ ایک مرتبہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا : ’’حضور میں تو ہلاک ہو گیا‘‘ آپ نے پوچھا: کیا بات ہے؟ کہا :میں نے رات |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |