Maktaba Wahhabi

161 - 849
عزیز رکھتے ہو۔ پھر فرمایا تم پہلوان کسے جانتے ہو؟ لوگوں نے کہا: حضور اسے جسے کوئی گرا نہ سکے۔ آپ نے فرمایا نہیں بلکہ حقیقتاً زور دار پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے جذبات پر قابو رکھے، پھر فرمایا: بے اولاد کسے کہتے ہیں ؟ لوگوں نے کہا: جس کی اولاد نہ ہو، فرمایا: نہیں ۔ بلکہ فی الواقع بے اولاد وہ ہے جس کے سامنے اس کی کوئی اولاد فوت نہ ہو۔[1] کسی شخص نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: مجھے کچھ وصیت کیجیے آپ نے فرمایا: ’’غصہ نہ کر۔‘‘ وہ کہتے ہیں : میں نے جو غور کیا تو معلوم ہوا کہ تمام برائیوں کا مرکز غصہ ہی ہے۔[2] ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کو غصہ آیا تو آپ بیٹھ گئے اور پھر لیٹ گئے ان سے پوچھا گیا یہ کیا؟ تو فرمایا:’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے جسے غصہ آئے وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے اگر اس سے بھی غصہ نہ جائے تو لیٹ جائے۔[3] توبہ پر اللہ کی خوشنودی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :’’ جب کوئی شخص گناہ کرتا ہے پھر اللہ رحمان و رحیم کے سامنے حاضر ہو کر کہتا ہے کہ پروردگار مجھ سے گناہ ہو گیا تو معاف فرما۔ اللہ تعالیٰ فرماتاہے: میرے بندے سے گو گناہ ہو گیا لیکن اس کا ایمان ہے کہ اس کا رب گناہ پر پکڑ بھی کرتا ہے اور اگر چاہے تو معاف بھی فرما دیتا ہے۔ میں نے اپنے بندے کا گناہ معاف فرما دیا۔ اس سے پھر گناہ ہو تو فرما دیتا ہے میں نے اپنے بندے کا گناہ معاف فرمایا۔ اس سے پھر گناہ ہو جاتا ہے یہ پھر توبہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ پھر بخشتا ہے۔ چوتھی مرتبہ پھر گناہ کر بیٹھتا ہے پھر توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ معاف فرما کر کہتا ہے اب میرا بندہ جو چاہے کرے۔[4] سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں : ہم نے ایک دفعہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! جب ہم لوگ آپ کو دیکھتے ہیں تو ہمارے دلوں پر رقت طاری ہو جاتی ہے اور ہم اللہ والے بن جاتے ہیں لیکن جب آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں تو وہ حالت نہیں رہتی۔ عورتوں اور بچوں
Flag Counter