Maktaba Wahhabi

539 - 849
سے ایک طلاق کی ترغیب دی گئی ہے اور تین طلاقوں سے روکا گیا۔[1] مبتوتہ اور بیوہ کے لیے نان ونفقہ اسی لیے بعض سلف اور ان کے تابعین مثلاً احمد بن حنبل رحمہ اللہ و دیگر کا مذہب ہے کہ مبتوتہ یعنی وہ عورت جس کی طلاق کے بعد خاوند کو رجعت کا حق باقی نہ رہا ہو اس کے لیے عدت گزارنے کے زمانے تک مکان کا دینا خاوند کے ذمے نہیں اسی طرح جس عورت کا خاوند فوت ہو جائے اسے بھی رہائشی مکان عدت کے لیے دینا اس کے وارثوں پر لازم نہیں ان کی دلیل فاطمہ بنت قیس فہریہ رضی اللہ عنہا والی حدیث ہے کہ جب ان کے خاوند نے انہیں تیسری اور آخری طلاق دے دی اور وہ اس وقت یہاں موجود نہ تھے بلکہ یمن میں تھے اور وہیں سے طلاق دی تھی تو ان کے وکیل نے ان کے پاس تھوڑے سے جو بھیج دئیے کہ یہ تمہاری خوراک ہے تو وہ بہت ناراض ہوئیں اس نے کہا بگڑتی کیوں ہو؟ تمہارا نفقہ ہمارے ذمے نہیں یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں آپ نے فرمایا ٹھیک ہے تیرا نفقہ اس پر نہیں ۔ مسلم میں ہے نہ تیرے رہنے سہنے کا گھر۔ اور ان سے فرمایا: تم ام شریک کے ہاں اپنی عدت گزارو پھر فرمایا وہاں تو اکثر میرے صحابہ جایا کرتے ہیں تم عبداللہ بن ام مکتوم کے ہاں اپنی عدت کا زمانہ گزارو وہ ایک نابینا آدمی ہے تم وہاں آرام سے اپنے کپڑے بھی رکھ سکتی ہو۔[2]
Flag Counter