نادان کے حقوقِ ملکیت کی حد اس آیت میں نادان سے مراد صرف نادان یتیم ہی نہیں بلکہ کوئی بھی فرد ہو سکتا ہے۔ مثلاً چھوٹا بھائی نادان ہے تو بڑا بھائی اسے اس کا مال نہ دے اور چھوٹا عقل مند اور بڑا نادان ہے تو چھوٹا بھائی اس کا مال اس کے تصرف میں نہ دے۔ وجہ یہ ہے کہ مال تو ذریعہ قیام زندگی ہے۔ اگر کسی نادان کے ہتھے چڑھ جائے گا تو وہ فضول، ناجائز یا گناہ کے کاموں میں اجاڑ دے گا اور اس کے برے اثرات تمام معاشرے پر پڑیں گے۔ حقوق ملکیت جو کسی شخص کو اپنی املاک پر ہوتے ہیں اتنے غیر محدود نہیں کہ اگر وہ اس چیز کو صحیح طور پر استعمال کرنے کا اہل نہ ہو تب بھی اس کے حقوق سلب نہ کیے جا سکیں ۔ ایسی صورتوں میں اس نادان کا کوئی قریبی رشتہ دار یا حکومت اس کے مال پر تصرف رکھے گی۔ اس کی خوراک اور پوشاک اسے اس کے مال سے مہیا کی جائے اور جو بات اس سے کہی جائے اس کی بھلائی کو ملحوظ رکھ کر کہی جائے۔[1] ﴿وَ قُوْلُوْا لَہُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا﴾ اس آیت میں گھر والوں ، اولاد اور زیر کفالت یتیموں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آنے کی راہ سجھائی جا رہی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک صحیح خبر میں بھی آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((خَیْرُکُمْ خَیْرُ کُمْ لِاَہْلِہٖ وَ اَنَا خَیْرُکُمْ لِاَہْلِیْ)) ’’تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہترین ہے اور میں اپنے گھر والوں کے لیے بہترین ہوں ۔‘‘ ﴿وَ ابْتَلُوا الْیَتٰمٰی﴾ اِبْتِلَاء سے آزمائش مراد ہے۔ آزمائش کے معنی کے بارے مختلف اقوال ہیں ۔ (جن میں سے ایک یہ ہے کہ) نیز آزمائش کے معنی کے بارے کہا گیا ہے کہ آدمی اس کے گھریلو اخراجات پر نظر ڈالے تاکہ اس کی کارکردگی جانچی جا سکے اور اگر لڑکی ہے تو گھر کی مالکن کے حوالے جو گھر کا نظم و نسق ہوتا ہے وہ اس کے حوالے کیا جائے گا۔ جبکہ نکاح کو پہنچنے سے مراد احتلام کی عمر کو پہنچنا ہے۔ دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿وَاِِذَا بَلَغَ الْاَطْفَالُ مِنْکُمُ الْحُلُمَ﴾ (النور: ۵۹) ’’اور جب تم میں سے بچے بلوغت کو پہنچ جائیں ۔‘‘[2] علامات بلوغت بلوغت کی علامات میں سے ایک زیر ناف بالوں کا اگ آنا ہے دوسری پندرہ سال عمر کا ہو جانا۔ مالک و ابو حنیفہ وغیرہ کہتے ہیں : غیر محتلم پر بلوغت کا حکم سترہ سال گزر جانے کے بعد لگایا جائے گا۔ نیز یہ علامات مذکر و |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |