سورۃ الاخلاص نام الاخلاص اس سورت کا محض نام ہی نہیں بلکہ اس کے مضمون کا عنوان بھی ہے کیونکہ اس میں خالص توحید بیان کی گئی ہے۔ اس کو یہ نام اس کے معنی کے لحاظ سے دیا گیا ہے جو شخص بھی اس کو سمجھ کر اس کی تعلیمات پر ایمان لے آئے گا وہ شرک سے خلاصی پا جائے گا۔[1] اس کے مکی مدنی ہونے میں اختلاف ہے۔ شان نزول ترمذی وغیرہ میں سیّدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مشرکین نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا ہمیں اپنے رب کا نسب بتاؤ تو اللہ عزوجل نے ﴿قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾ اتار دی۔[2] فضائل ایک امام صاحب ہر رکعت میں سورۃ اخلاص کے ساتھ ایک اور سورت ملا کر قراء ت کرتے مقتدیوں کے اعتراض پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر دریافت کیا تو کہتے ہیں مجھے اس سورت سے بڑی محبت ہے، آپ نے فرمایا اس کی محبت نے تجھے جنت میں پہنچا دیا ہے۔[3] ایک شخص نے کسی کو رات کے وقت یہ سورت بار بار پڑھتے سنا صبح آکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا گویا کہ وہ اسے ہلکے ثواب کا کام جانتا تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ سورت مثل تہائی قرآن کے ہے۔[4] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا: کیا تم سے یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک رات میں تہائی قرآن پڑھ لو تو یہ صحابہ پر بھاری پڑا اور وہ کہنے لگے: بھلا اتنی طاقت کسی ایک میں کہاں آپ نے فرمایا: سنو ﴿قُلْ ہُوَ اللّٰہ﴾ تہائی قرآن ہے۔[5] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |