Maktaba Wahhabi

204 - 849
﴿ تِلْكَ حُدُودُ اللَّـهِ ۚ وَمَن يُطِعِ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿١٣﴾ وَمَن يَعْصِ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُّهِينٌ ﴾ ’’یہ اللہ کی حدیں ہیں اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے وہ اسے جنتوں میں داخل کرے گا، جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں ، ان میں ہمیشہ رہنے والے اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔ اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی حدوں سے تجاوز کرے وہ اسے آگ میں داخل کرے گا، ہمیشہ اس میں رہنے والا ہے اور اس کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔‘‘ میرات کی حدوں کو پامال کرنے والے تفسیر:… یہ ایک بڑی خوف ناک آیت ہے جس میں ان لوگوں کو ہمیشگی کے عذاب کی دھمکی دی گئی ہے جو اللہ تعالیٰ کے مقرر کیے ہوئے قانون وراثت کو تبدیل کریں یا ان دوسری قانونی حدوں کو توڑیں جو اللہ نے اپنی کتاب میں واضح طور پر مقرر کر دی ہیں لیکن سخت افسوس ہے کہ اس قدر سخت وعید کے ہوتے ہوئے بھی مسلمانوں نے بالکل یہودیوں کی سی جسارت کے ساتھ خدا کے قانون کو بدلا اور اس کی حدوں کو توڑا اس قانون وراثت کے معاملے میں جو نافرمانیاں کی گئی ہیں وہ اللہ کے خلاف کھلی بغاوت کی حد تک پہنچتی ہیں ۔ کہیں عورتوں کو میراث سے محروم کیا گیا کہیں صرف بڑے بیٹے کو میراث کا مستحق ٹھہرایا گیا کہیں سرے سے تقسیم میراث کے طریقے کو چھوڑ کر مشترک خاندانی جائیداد کا طریقہ اختیار کر لیا گیا کہیں عورتوں اور مردوں کا حصہ برابر کر دیا گیا، اور اب ان پرانی بغاوتوں کے ساتھ تازہ ترین بغاوت یہ ہے کہ بعض مسلمان ریاستیں اہل مغرب کی تقلید میں ’’وفات ٹیکس‘‘ ( Death Duty)اپنے ہاں رائج کر رہی ہیں جس کے معنی یہ ہیں کہ میت کے وارثوں میں ایک وارث حکومت بھی ہے جس کا حصہ رکھنا اللہ تعالیٰ بھول گئے تھے! حالانکہ اسلامی اصول پر اگر میت کا ترکہ کسی صورت میں حکومت کو پہنچتا ہے تو وہ صرف یہ ہے کہ کسی مرنے والے کا کوئی قریب و بعید رشتہ دار موجود نہ ہو اور اس کا چھوڑا ہوا مال تمام اشیائے متروکہ (Unclaimed properties) کی طرح داخل بیت المال ہو جائے، یا پھر حکومت اس صورت میں کوئی حصہ پا سکتی ہے جب کہ مرنے والا اپنی وصیت کے ساتھ اس کے لیے کوئی حصہ مقرر کر جائے۔[1]
Flag Counter