﴿ وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ ﴾ ’’اور جب میرے بندے تجھ سے میرے بارے میں سوال کریں تو بے شک میں قریب ہوں ، میں پکارنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے، تو لازم ہے کہ وہ میری بات مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں ، تاکہ وہ ہدایت پائیں ۔‘‘ دعا کی قبولیت کی شرائط و آداب ۱۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ حرام خور کی دعا قبول نہیں ہوتی۔ ۲۔ دعا ممکنات میں سے ہو۔ ۳۔ دعا کا تعلق قطع رحمی یا کسی گناہ سے نہ ہو۔ ۴۔ دعا کے بارے جلدی نہ مچائی جائے اور نہ مایوس ہوا جائے کیونکہ بعض دفعہ دعا کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس سے کوئی نازل ہونے والی مصیبت دور کر دی جاتی ہے۔ ۵۔ دعا پورے خلوص اور تہ دل سے کی جائے بے توجہی یا عادۃً کی جانے والی دعا سے کچھ فائدہ نہیں ہوتا۔ ۶۔ دعا سے پہلے اللہ کی حمد و ثنا اور درود پڑھا جائے۔ ۷۔ دعا کرتے رہنا چاہیے اگر وہ اللہ کی حکمت کے خلاف بھی ہو تو اس کا یہ فائدہ ضرور ہو گا کہ یا تو اسے نیکی بنا دیا جائے گا یا پھر آنے والی کوئی بیماری یا مصیبت اٹھالی جائے گی۔ رہی اللہ کو بلند یا آہستہ پکارنے کی بات تو اس آیت سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ چونکہ اللہ قریب ہے، لہٰذا اسے آہستہ آواز سے پکارنا چاہے۔[1] دعا کی اس آیت کو روزوں کے احکام کی آیتوں کے درمیان وارد کرنے کی حکمت یہ ہے کہ روزے ختم ہونے کے بعد لوگوں کو دعا کی ترغیب ہو بلکہ ہر روز بوقت افطار کثرت سے دعائیں کیا کریں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ روزے دار افطار کے وقت جو دعا کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے قبول کرتا ہے۔[2] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |