Maktaba Wahhabi

487 - 849
آیت حجاب یہی وہ آیت ہے جسے آیت حجاب کہتے ہیں حجاب کے معنی ہیں کسی کپڑے یا کسی دوسری چیز سے دو چیزوں کے درمیان ایسی روک بنا دینا ہے جس سے دونوں چیزیں ایک دوسرے سے اوجھل ہو جائیں اس آیت کی رو سے تمام ازواج النبی کے گھروں کے باہر پردہ لٹکا دیا گیا پھر دوسرے مسلمانوں نے بھی اپنے گھروں کے سامنے پردے لٹکا لیے اور یہ دستور اسلامی طرز معاشرت کا ایک حصہ بن گیا، اب اگر کسی شخص کو ازواج مطہرات سے کوئی بات پوچھنا یا کوئی ضرورت کی چیز مانگنے کی ضرورت ہوتی تو اسے حکم ہوا کہ پردہ سے باہر رہ کر سوال کرے۔ مقام غور اب جس شخص کو بھی خدا نے بینائی عطا کی ہے وہ خود دیکھ سکتا ہے کہ جو کتاب مردوں کو عورتوں سے رو برو بات کرنے سے روکتی ہے اور پردے کے پیچھے سے بات کرنے کی مصلحت یہ بتاتی ہے کہ تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کے لیے یہ طریقہ زیادہ مناسب ہے اس میں سے یہ نرالی روح آخر کیسے کشید کی جا سکتی ہے کہ مخلوط مجالس اور مخلوط تعلیم اور جمہوری ادارات اور دفاتر میں مردوں اور عورتوں کا میل جول بالکل جائز ہے اور اس سے دلوں کی پاکیزگی میں کوئی فرق نہیں پڑتا کسی کو قرآن کی پیروی نہ کرنی ہو تو اس کے لیے زیادہ معقول طریقہ یہ ہے کہ وہ اس کی خلاف ورزی کرے اور صاف صاف کہے کہ میں اس کی پیروی نہیں کرنا چاہتا۔ لیکن یہ تو بڑی ہی ذلیل حرکت ہے کہ وہ قرآن کے صریح احکام کی خلاف ورزی بھی کرے اور پھر ڈھٹائی کے ساتھ یہ بھی کہے کہ یہ اسلام کی روح ہے جو میں نے نکال لی ہے آخر وہ اسلام کی کونسی روح ہے جو قرآن وسنت کے باہر کسی جگہ ان لوگوں کو مل جاتی ہے؟[1] نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں سے نکاح؟ چونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں زندگی میں اور جنت میں بھی آپ کی بیویاں ہیں اور جملہ مسلمانوں کی وہ مائیں ہیں اس لیے مسلمانوں پر ان سے نکاح کرنا محض حرام ہے۔[2]
Flag Counter