میں اس طرح کا کوئی رواج نہ تھا، لہٰذا اس قسم کی بدعتوں کو ترک کر دینا واجب ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَنْ اَحْدَثَ فِی أَمْرِنَا ہَذَا مَا لَیْسَ مِنْہٗ فَہُوَ رَدٌّ۔))[1] ’’جو شخص ہمارے دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کرے جو اس میں سے نہیں تو وہ مردود ہے۔‘‘ کیا ایامِ خاص میں عورت میت کو غسل دے سکتی ہے؟ سوال : کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ میت کو غسل اور کفن دے سکے جبکہ وہ خود ایام میں ہو؟ جواب : ہاں جائز ہے، عورت اگر اپنے ماہانہ ایام میں بھی ہو تو وہ عورت کی میت کو غسل یا کفن دے سکتی ہے بلکہ اپنے شوہر کو بھی غسل دے سکتی ہے۔[2] میت عورت کی چارپائی پر جنگلہ رکھنا سوال : میت عورت کی چارپائی پر جنگلہ سا رکھنا کہ اس کی جسامت چھپی رہے کیسا ہے؟ جواب : اس میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ اس میں عورت کے لیے زیادہ پردہ ہے۔[3] کیا مرد عورت کے کفن کا ذمہ دار ہے؟ سوال : کیا مرد عورت کے کفن کا ذمہ دار ہے؟ جواب : راجح قول یہی ہے کہ مرد اپنی بیوی کے کفن کا ذمہ دار ہے جبکہ وہ صاحب وسعت ہو۔[4] سوال : اگر میت عورت ہو تو دعائے جنازہ میں اس کے لیے صیغہ مذکر سے دعا پڑھی جائے: اللّٰہم اغفرلہ… یا صیغہ مونث سے اللہم اغفرلہا…؟ جواب : اس کے لیے دعا صیغہ تانیث سے ہونی چاہیے۔ [5] فتنہ کا مفہوم سوال : فتنہ کا کیا مفہوم ہے؟ جواب : فتنہ سے مراد ایسی آزمائش ہے جس کا انسان کو پتہ بھی نہ چلے اور وہ اندر ہی اندر اپنا کام کیے جا رہی ہو جیسے مال اور اولاد اور دوسری مرغوبات کی محبت انسان کے لیے فتنہ ثابت ہوتی ہے۔[6] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |