Maktaba Wahhabi

657 - 849
والی ساری کی ساری عورتیں ہوں اور مردوں کا داخلہ ممنوع ہو۔[1] کیا کسی مقام پر عورت کو مرد کی ہمسری بھی حاصل ہے؟ سوال : کیا کسی مقام پر عورت کو مرد کی ہمسری بھی حاصل ہے؟ جواب : ہاں نیکی کے کاموں کا ثواب دونوں کے لیے یکساں ہے۔ دیکھئے (النساء: ۱۲۴) زیر کفالت یتیم بچی سے نکاح سوال : کیا زیر کفالت یتیم بچی سے نکاح جائز ہے؟ جواب : جائز ہے بشرطیکہ اسے اس کا پورا پورا حق مہر دیا جائے۔ (النساء: ۱۲۷) سے یہی مفہوم کشید ہوتا ہے۔ شوہر کے ظلم سے بچنے کے لیے عورت کا اپنے حقوق سے دستبردار ہونا سوال : شوہر کے ظلم سے بچنے کے لیے کیا عورت کے لیے اپنے حقوق سے دستبردار ہونا جائز ہے تاکہ وہ صلح سے رہ سکے؟ جواب : ہاں ، عورت شوہر کے ظلم سے یا طلاق سے بچنے کی خاطر اپنے سارے یا بعض حقوق شوہر کو معاف کر دے اس سے اگر گھر بسا رہتا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ [2] دوسری بیوی کے احکام و مسائل سوال : ایک بیوی کو ترجیح دینے اور دوسری کو نظر انداز کرنے والے کو شریعت کس نظر سے دیکھتی ہے؟ جواب : شرعی اعتبار سے ایسا شخص مردود ہے اور قیامت کے روز یہ یوں حاضر ہوگا کہ اس کا ایک پہلو جھکا ہوا ہوگا تفصیل کے لیے تفسیر دیکھئے حوالہ ایضاً۔ سوال : نظریہ یک زوجگی والوں کا سورۃ البقرۃ کی آیت ۱۲۹ سے استدلال کرنا کیسا ہے؟ جواب : نظریہ یک زوجگی والوں کا کہنا ہے کہ اللہ نے زیادہ نکاحوں کے لیے عدل کی شرط لگائی ہے جبکہ آیت نمبر ۱۲۹ میں فرمایا کہ: ﴿وَ لَنْ تَسْتَطِیْعُوْٓا اَنْ تَعْدِلُوْا بَیْنَ النِّسَآئِ وَ لَوْ حَرَصْتُمْ ﴾ ’’تم عورتوں کے درمیان عدل کی استطاعت ہی نہیں رکھتے اگرچہ تم لالچ کرو۔‘‘ چنانچہ اجازت عدل کی شرط کے ساتھ تھی اب جب عدل نہیں ہو سکتا تو پھر دوسرا نکاح بھی نہیں ہو سکتا۔ یہ ان لوگوں کا محل استشہاد ہے جبکہ اللہ عزوجل نے اس سے متصل بعد جو فرمایا: ﴿فَلَا تَمِیْلُوْا کُلَّ
Flag Counter