Maktaba Wahhabi

401 - 849
جو انہوں نے نحر کیے اور ان کو اپنی قربانی میں شریک کیا۔[1] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ: (۱) دو آدمی مل کر بھی قربانی کر سکتے ہیں ۔ (۲)قربانی جتنی زیادہ سے زیادہ کوئی دے سکتا ہو دینی چاہیے۔ ۵۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: قربانی کے دن اللہ کو انسان کے عملوں میں خون بہانے سے بڑھ کر کوئی عمل محبوب نہیں ہے۔[2] ۶۔ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں دس سال رہے اور ہمیشہ قربانی کرتے رہے۔ [3] ۷۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص استطاعت رکھتا ہو پھر قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ میں نہ آئے۔[4] اس حدیث سے معلوم ہوا قربانی اگرچہ ہر مسلمان پر واجب نہیں تاہم صاحب استطاعت کے لیے سنت مؤکدہ ضرور ہے۔ ۸۔ سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسنہ (بکری وغیرہ جو ایک سال کی ہو کر دوسرے میں لگی ہو) کی قربانی کرو، البتہ جب ایسا جانور نہ مل رہا ہو تو جذعہ دنبہ (جو چھ ماہ ہو کر ساتویں میں لگا ہو) کر لو۔[5] ۹۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر سو اونٹ قربان کیے اور مجھے حکم دیا کہ ان کا گوشت بانٹ دوں ۔ میں نے سارا گوشت بانٹ دیا، پھر آپ نے فرمایا: ان کی جھولیں بھی بانٹ دو میں نے وہ بھی بانٹ دیں پھر آپ نے ان کی کھا لیں بانٹنے کا حکم فرمایا میں نے وہ بھی بانٹ دیں ، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان میں سے کوئی بھی چیز قصاب کو مزدوری میں نہ دو۔[6] ۱۰۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں عید الاضحی کے دن عید میں شریک ہونے کے لیے دیہات سے (محتاج) لوگ آگئے تو آپ نے فرمایا: قربانی کے گوشت سے تین دن تک کے لیے رکھ لو باقی خیرات کر دو (تاکہ محتاجوں کو بھی کھانے کو گوشت مل جائے) بعد میں لوگوں نے عرض کیا کہ ہم اپنی قربانی کی کھالوں سے
Flag Counter