Maktaba Wahhabi

670 - 849
محل نہیں ہے۔ نیز اگر بچے کی شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جائے تو یہ عام مصیبت بن جائے گی کیونکہ اس میں بہت تکلیف اور حرج ہے اگر یہ عمل ناقض وضو ہوتا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مشہور ہوتا۔[1] سوال : وہ کونسے امور ہیں جن سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ جواب : نواقض وضو بارے علماء میں کچھ اختلاف ہے مگر ہم وہی ذکر کرتے ہیں جو باعتبار دلیل واضح ہیں ۔ ۱۔ قبل یا دبر سے کچھ نکلنا: یعنی پیشاب، پاخانہ، مذی، منی وغیرہ جو قبل یا دبر سے نکلے وضو توڑنے کا سبب ہے۔ ۲۔ گہری نیند: اگر کسی کو نیند اس طرح سے آجائے کہ اگر ریح خارج ہو تو بھی بے خبر رہے اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے لیکن اگر کم اور ہلکی ہو کہ ریح خارج ہو تو اسے خبر ہو جائے تو وضو نہیں ٹوٹتا۔ ۳۔ اونٹ کا گوشت کھانا جب آدمی اونٹ یا اونٹنی کا گوشت کھا لے کچا ہو یا پکا ہوا تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ [2] سوال : کیا سبیلین (قبل و دبر) کے علاوہ اگر جسم انسانی سے کچھ خارج ہو تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ جواب : الغرض یہی قول راجح ہے کہ بقیہ بدن سے نکلنے والی کسی شے سے خواہ تھوڑی ہو یا زیادہ وضو نہیں ٹوٹتا ہے قے ہو یا لعاب، خون ہو یا زخموں کی پیپ وغیرہ الا یہ کہ وہ پیشاب یا پاخانہ ہو مثلاً عمل جراحی سے کوئی ایسی جگہ کھول دی گئی ہو جہاں سے پیشاب یا پاخانہ خارج ہوتا ہو تو ان کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا۔[3] سوال : ان رطوبات کا کیا حکم ہے جو بعض اوقات عورت کی شرمگاہ سے بہہ آتی ہیں ؟ کیا یہ طاہر ہیں یا نجس اور کیا اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ جواب : بحث و تحقیق کے بعد مجھ پر یہ واضح ہوا ہے کہ اگر رطوبات عورت کے مثانہ سے نکلیں بلکہ رحم سے نکلی ہوں تو طاہر ہیں لیکن اس سے وضو ٹوٹ جائے گا، اور اس نکلنے والی چیز کے لیے جس سے وضو ٹوٹتا ہے نجس ہونا شرط نہیں مثلاً ہوا کا خارج ہونا۔ لیکن رطوبت اگر تسلسل سے نکلتی ہو تو یہ ناقض نہیں ہے مگر وضو اسی
Flag Counter