ہوئے بہت خستہ حالت میں اور آ کر کھڑے ہو کر فرمانے لگے روپیہ پیسسہ جمع کرنے والے اس سے خبردار رہیں کہ قیامت کے دن جہنم کے انگارے ان کی چھاتی کی بٹنی پر رکھے جائیں گے جو کھوئے کی ہڈی کے پار ہو جائیں پھر پیچھے کی طرف سے آگے سوراخ کرتے اور جلاتے ہوئے نکل جائیں گے لوگ سب سر نیچے کیے بیٹھے رہے کوئی بھی کچھ نہ بولا وہ بھی مڑ کر چل دئیے اور ایک ستون سے لگ کر بیٹھ گئے میں ان کے پاس پہنچا اور ان سے کہا میرے خیال میں تو آپ کی بات انہیں بری لگی ہے۔ آپ نے فرمایا: یہ کچھ نہیں جانتے ایک صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو ذر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ میرے پاس اگر احد پہاڑ جتنا بھی سونا ہو تو مجھے یہ بات اچھی معلوم نہیں ہوتی کہ تین گزرنے کے بعد میرے پاس اس سے کچھ بھی بچا ہوا ہے ہاں اگر قرض کی ادائیگی کے لیے میں کچھ رکھ لوں تو اور بات ہے۔[1] غالباً اسی حدیث نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کا یہ مذہب کر دیا تھا جو آپ نے اوپر پڑھا۔ و اللہ اعلم۔[2] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |