Maktaba Wahhabi

589 - 849
سوال : میری ماں کو ایک دوسری عورت نے دودھ پلایا جبکہ اس عورت کی سوکنیں بھی ہیں تو کیا ان سوکنوں کے بچے میرے ماموں سمجھے جائیں گے یا نہیں ؟ جواب : چونکہ اس عورت نے آپ کی ماں کو دودھ پلایا ہے لہٰذا وہ آپ کی نانی ٹھہرے گی اور اس کا خاوند آپ کی ماں کا رضاعی باپ اور آپ کا رضاعی نانا ہے چونکہ اس کی سوکنیں آپ کے رضاعی نانا کی بیویاں ہیں لہٰذا ان کے بیٹے آپ کے رضاعی ماموں ہوں گے۔[1] سوال : میں نے ایک عورت کا دودھ پیا تھا پھر اس کے شوہر نے ایک دوسری عورت سے شادی کی اور اس سے اس کے بیٹے پیدا ہوئے تو کیا اس کے وہ بیٹے بھی میرے بھائی ہیں ۔ جواب : جب پانچ یا اس سے زیادہ رضعات پیے ہوں اور دودھ شوہر کی طرف منسوب ہو کہ عورت نے اس کے بچے جنم دیئے ہوں تو وہ بچے ماں باپ دونوں کی طرف سے آپ کے رضاعی بہن بھائی ہیں اور اس کی دوسری بیوی سے بچے صرف باپ کی طرف سے آپ کے رضاعی بھائی ہیں (ماں کی طرف سے نہیں )۔ ایک رضعہ یہ ہے کہ بچہ پستان کو منہ سے پکڑ کر اس سے دودھ چوسے حتیٰ کہ دودھ اس کے پیٹ میں پہنچ جائے اور پھر وہ از خود بغیر کسی دباؤ کے پستان کو چھوڑ دے حتیٰ کہ وہ اس طرح پانچ یا اس سے بھی زیادہ مرتبہ دودھ پیئے۔ خواہ یہ ایک مجلس میں ہے یا زیادہ مجلسوں میں ، خواہ ایک دن میں پیئے یا زیادہ دنوں میں بشرطیکہ یہ پینا دو سال کی مدت کے اندر اندر ہو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا رِضَاعَ اِلَّا فِی الْحَولَیْنِ۔))[2] ’’رضاعت وہی (معتبر) ہے جو دو سال کے اندر ہو۔‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: ((أَرضِعِیْہِ، أَیْ سَالِمًا، خَمْس رَضَعَاتٍ تَحْرُمِي عَلَیہ۔))[3] ’’سالم کو پانچ رضعات دودھ پلائیں اس سے آپ اس کے لیے حرام ہو جائیں گی۔‘‘ صحیح مسلم اور جامع الترمذی میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ((کَانَ فِیْمَا اُنْزِلَ مِنَ الْقُرْاٰنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُوْمَاتٍ یُحَرِّمْنَ ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ فَتُوُفِّیَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم وَہِیَ فِیمَا یُقْرَأُ مِنَ الْقُرْاٰنِ۔))[4]
Flag Counter