Maktaba Wahhabi

123 - 849
چند درچند شرائط عائد کر کے سفارش پر اعتماد کے عقیدے کو یکسر ختم کر دیا ہے کہ اللہ جسے چاہے گا اور جس کے لیے چاہے گا اسے اسی کی سفارش کرنے کی اجازت دے گا اور جس کام کی معافی کے لیے سفارش کی اجازت دے گا سفارش کرنے والا صرف اسی بات کی سفارش کر سکے گا۔[1] اب ایک دوسری حیثیت سے یہ بتایا جا رہا ہے کہ کوئی دوسرا اس کے کام میں دخل دے کیسے سکتا ہے جبکہ کسی دوسرے کے پاس وہ علم ہی نہیں ہے جس سے وہ نظام کائنات اور اس کی مصلحتوں کو سمجھ سکتا ہو … پھر اگر کسی چھوٹے سے چھوٹے جز میں بھی کسی بندے کی آزادانہ مداخلت یا اٹل سفارش چل سکے تو سارا نظام عالم درہم برہم ہو جائے نظام عالم تو درکنار بندے تو خود اپنی مصلحتوں کو سمجھنے کے بھی اہل نہیں ہیں ۔[2] یہاں ہم تین احادیث صحیحہ درج کرتے ہیں جس سے شفاعت کے کئی پہلوؤں پر روشنی پڑتی ہے، مثلاً یہ کہ قیامت کا دن اس قدر ہول ناک ہو گا کہ بڑے بڑے انبیاء بھی اللہ کے حضور سفارش کرنے کی جرأت نہ کر سکیں گے اور بالآخر قرعہ فال نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم پر پڑے گا نیز یہ کہ سفارش کیسے لوگوں کے حق میں ہو گی نیز یہ کہ ہمارے ہاں جو پیر و فقیر اپنے مریدوں سے بے دھڑک شفاعت کرنے کے وعدے کرتے ہیں یا جن لوگوں نے اپنی اخروی نجات کا انحصار ہی اپنے پیروں اور مشائخ کی شفاعت کو سمجھا ہوا ہے اس کی کیا حقیقت ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن ایماندار لوگ جمع ہو کر کہیں گے بہتر یہ ہے کہ ہم اپنے رب کے حضور کسی کی سفارش پہنچائیں ، وہ آدم کے پاس آ کر کہیں گے۔ آپ سب لوگوں کے باپ ہیں آپ کو اللہ نے اپنے ہاتھ سے بنایا، فرشتوں سے سجدہ کروایا اور آپ کو تمام اشیاء کے نام سکھلائے۔ لہٰذا اپنے رب کے ہاں ہماری سفارش کریں کہ وہ مصیبت کی جگہ سے نکال کر آرام دے۔ وہ کہیں گے میں اس لائق نہیں اور وہ اپنا قصور یاد کر کے (اللہ کے حضور جانے سے) شرمائیں گے اور کہیں گے: تم نوح کے پاس جاؤ وہ پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ نے زمین والوں کی طرف بھیجا۔ لوگ نوح علیہ السلام کے پاس جائیں گے تو وہ کہیں گے: میں اس کا اہل نہیں ۔ وہ اپنا سوال یاد کر کے شرمائیں گے جو انہوں نے بغیر علم کے اپنے پروردگار سے کیا تھا۔ پھر کہیں گے تم اللہ کے خلیل (سیّدنا ابراہیم علیہ السلام ) کے پاس جاؤ۔ لوگ ان کے پاس آئیں گے وہ بھی یہی کہیں گے کہ میں اس کا اہل نہیں ۔ تم موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ وہ ایسے بندے ہیں جس سے اللہ نے کلام کیا اور انہیں تورات دی۔ چنانچہ لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو وہ کہیں گے میں اس کا اہل نہیں وہ اپنے خون ناحق کو یاد کر کے اپنے پروردگار کے ہاں جانے سے شرمائیں گے اور کہیں گے تم
Flag Counter