Maktaba Wahhabi

122 - 849
سب اقسام کی جڑ کاٹ کر رکھ دیتی ہے۔ ابتدا میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں تو اس کی دلیل میں دو باتیں ارشاد فرمائیں : ایک یہ کہ وہ ’’حَیٌّ‘‘ یعنی ہمیشہ باقی رہنے والا ہے۔ دوسرا وہ ’’قَیُّوْمٌ‘‘ ہر نفس کی کارگزاری کی نگرانی کرنے والا ہے۔ اس معیار پر پرکھا جائے تو دیگر سارے معبودوں کی معبودیت باطل قرار پاتی ہے اس لیے کہ وہ حادث ہیں اور حادث چیز کو فنا یا موت لازم ہے، خواہ یہ معبود جمادات سے تعلق رکھتے ہوں نباتات سے جنوں ، انسانوں یا فرشتوں سے یا اجرام سماوی سے کوئی بھی شے حی ہونے کی صفت پر پوری نہیں اترتی نیز یہ دوسروں کے سہارے قائم ہیں ۔ وہ ان کی نگرانی دیکھ بھال کرتے ہیں ان باطل معبودوں کے مجاور و مرید لوگوں کو جھوٹے سچے قصے سنا کر ڈرا دھمکا کر لوگوں کو ان کی طرف راغب کرتے ہیں ان سے نذرانے وصول کرتے ہیں اگر یہ اپنی سرپرستی سے ہاتھ کھینچ لیں تو ان کی خدائی ایک دن نہیں چل سکتی۔[1] آگے اونگھ ’’سِنَۃٌ‘‘ اور نیند ’’اَلنَّوْم‘‘ کا ذکر ہے۔ ’’اونگھ اور نیند میں فرق کرنے کے لیے قابل اعتماد بات یہ ہے کہ اونگھ سے عقل قائم رہتی ہے۔ نیند کے برعکس نیند بلاشبہ بخاراتی رطوبات سے اعضاء دماغ کے ڈھلک جانے کا نام ہے حتیٰ کہ اس سے عقل مفقود ہو جائے بلکہ حواس اور ہر قسم کے ادراکات جاتے رہیں ۔[2] نیند ایک اضطراری کیفیت ہے جس میں موت کے آثار پائے جاتے ہیں اسی لیے اس کو موت کی بہن قرار دیا گیا ہے اللہ تعالیٰ کو اگر نیند آ جائے تو کائنات کا سارے کا سارا نظام آن کی آن میں درہم برہم ہو جائے اور اللہ کے سوا جتنے معبود ہیں وہ یا تو پہلے ہی مردہ ہیں یا پھر وہ اونگھ یا نیند کا شکار ہونے والے ہیں لہٰذا وہ الٰہ نہیں ہو سکتے۔ آگے فرمایا ’’زمین و آسمان کی جملہ اشیاء اس کی مملوک ہیں اور وہ ان کا مالک ہے اور یہ تو ظاہر ہے جو چیز خود کسی کی مملوک ہو وہ الٰہ نہیں ہو سکتی۔[3] آگے ان مشرکین کے خیالات کا ابطال ہے۔ جو بزرگ انسانوں یا فرشتوں یا دوسری ہستیوں کے متعلق یہ گمان رکھتے ہیں کہ خدا کے ہاں ان کا بڑا زور چلتا ہے جس بات پر اڑ بیٹھیں وہ منوا کر چھوڑتے ہیں اور جو کام چاہیں خدا سے لے سکتے ہیں ۔ انہیں بتایا جا رہا ہے کہ زور چلانا تو درکنار کوئی بڑے سے بڑا پیغمبر اور کوئی مقرب ترین فرشتہ اس بادشاہِ ارض و سما کے دربار میں بلا اجازت زبان تک کھولنے کی جرأت نہیں رکھتا۔[4] یہ عقیدہ چونکہ اللہ کی بجائے دوسروں پر توکل اور اعتماد کی راہ دکھاتا ہے، لہٰذا اس عقیدے کی پر زور الفاظ میں تردید فرما کر شرک کا یہ دروازہ بھی بند کر دیا۔ ساتھ ہی (اِلَّا بِإِذْنِہٖ) فرما کر سفارش کی کلیتاً نفی نہیں کی بلکہ
Flag Counter