Maktaba Wahhabi

603 - 849
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ تم سے پہلے کے لوگوں میں سے ایک شخص کو زخم لگے اس نے چھری سے اپنا ہاتھ کاٹ ڈالا تمام خون بہہ گیا اور وہ اسی میں مر گیا تو اللہ عزوجل نے فرمایا میرے بندے نے اپنے تئیں فنا کر نے میں جلدی کی اسی وجہ سے میں نے اسے پر جنت کو حرام کیا۔[1] سوال : مجھے زندگی میں ایسی مشکلات کا سامنا ہے جن کی بنا پر مجھے زندگی سے نفرت ہوگئی ہے جب تنگ دلی کا شکار ہوتی ہوں تو اللہ تعالیٰ کے سامنے فریاد کرتی ہوں کہ وہ فوراً میری زندگی کا خاتمہ کر دے میری اب یہی آرزو ہے کیونکہ موت کے علاوہ میری مشکلات کا کوئی حل نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایسے مایوس کن حالات میں میرے لیے موت کی تمنا کرنا حرام ہے؟ جواب : کسی مصیبت کے پیش نظر موت کی آروز کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حرام اور منع کردہ اشیاء کا ارتکاب کرنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((لَا یَتَمَنَّیَنَّ اَحَدُکُم المَوتَ مِنْ ضُرٍّ أَصَابَہٗ فَإِنْ کَانَ لَا بُدَّ فَاعِلًا فَلْیَقُلْ اللّٰہُمَّ أحْیِنِی مَا کَانَتِ الْحَیَاۃُ خَیْرًا لِی وَتَوَفَّنِی إِذا کَانَتِ الْوَفَاۃُ خیرًا لِّی۔))[2] ’’تم میں سے کوئی شخص اس مصیبت کی وجہ سے جو اسے پہنچی ہے موت کی تمنا ہرگز نہ کرے۔ اگر اسے ضرور ہی ایسا کرنا ہے تو یوں کہہ لے: ’’اے اللہ جب تک (تیرے علم میں ) میرے لیے زندگی بہتر ہے مجھے زندہ رکھنا اور جب میرے لیے موت بہتر ہو تو مجھے موت دے دینا۔‘‘ لہٰذا کسی بھی شخص کے لیے کسی مصیبت یا تنگی یا مشکل کی وجہ سے موت کی آرزو کرنا جائز نہیں ہے۔ ایسا شخص صبر کرے، اللہ تعالیٰ سے ثواب کا طلبگار رہے اور حالات کی بہتری کے لیے اس فرمان نبوی کو اپنے سامنے رکھے: ((وَاعْلَمْ أَنَّ فِی الصَّبْرِ عَلٰی مَا تَکْرَہٗ خَیْرًا کَثِیْرًا وَأَنَّ النَّصْرَ مَعَ الصَّبْرِ وأَنَّ الْفَرْجَ مَعَ الْکَرْبِ وَأَنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا۔))[3] ’’جان لیجئے ناپسندیدہ چیزوں پر صبر کرنے میں بہت سی خیر و بھلائی ہے اور بلا شبہ مدد صبر کے ساتھ اور کشادگی مصیبت کے ساتھ ہے اور یہ (بھی جان لے) کہ تنگی کے ساتھ آسانی ہے۔‘‘ ہر مصیبت زدہ شخص کو یقین رکھنا چاہیے کہ مصائب اس کی گذشتہ خطاؤں کا کفارہ ہیں ۔ بندہ مومن کو
Flag Counter