واجب ہونے کے لیے دخول شرط ہے اور جیسے کہ معلوم ہے کہ ختنے کا مقام حشفہ سے اوپر پیشاب کی نالی سے متصل ہے تو جس طرح سوال میں پوچھا گیا ہے، عورت کے ختنہ سے ملنا تبھی ثابت ہوگا جب دخول ہوگا اور جماع سے وجوب غسل کے لیے حشفہ کا غائب ہونا شرط ہے جبکہ کچھ احادیث کے الفاظ میں یہ بصراحت وارد ہے مثلاً سیّدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: (((إذَا الْتَقَی الْخَتَانَانِ وَتَوَارَتِ الْحَشْفَۃُ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ۔))[1] ’’جب دونوں ختنے مل جائیں اور حشفہ چھپ جائے تو غسل واجب ہوگیا۔‘‘[2] سوال : وہ کون سے امور ہیں جن سے غسل واجب ہوتا ہے؟ جواب : غسل واجب ہونے کے کئی امور ہیں ، مثلاً: ۱۔ مادہ منی کا خارج ہونا: شہوانی جذبات کے تحت جاگتے میں ہو یا سوتے میں ، سوتے میں ایسا ہو تو ہرحال میں غسل واجب ہوجاتا ہے، کیونکہ انسان کو بعض اوقات اپنی خبر نہیں ہوتی ہے۔ ۲۔ مباشرت (جماع): جب مرد اپنی اہلیہ سے ہم بستر ہو اور ختنہ ختنے میں داخل ہو جائے تو غسل واجب ہو جاتا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ((اَلْمَائُ مِنَ الْمَائِ)) [3] ’’پانی پانی سے ہے۔‘‘ یعنی انزال منی سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور فرمایا: ((وَاِذَا جَلَسَ بَیْنَ شُعْبِہَا الْأَرْبَعِ ثُمَّ جَہَدَہَا فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ۔))[4] ’’جب آدمی اپنی زوجہ کی چار شاخوں میں بیٹھے اور اس سے مشغول ہو تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔‘‘ خواہ کسی کو انزال نہ بھی ہو۔ اور یہ مسئلہ یعنی جماع اور انزال نہ ہونا اس کا حکم کئی لوگوں کو معلوم نہیں ہوتا ہے۔ حتیٰ کہ ان پر ہفتے اور مہینے گزر جاتے ہیں اور زوجین باہم مشغول ہوتے رہتے ہیں اور انزال نہیں ہوتا اور جہالت کی بنا پر غسل نہیں کرتے۔ تو یہ صورت حال بڑی تشویش ناک ہے۔ ہر مسلمان پر واجب ہے کہ اللہ عزوجل نے اپنے رسول پر جو نازل کیا ہے اس کی حدود جانے اور پہچانے۔ الغرض جب شوہر اپنی بیوی سے ہم بستر ہو تو (مشغول ہونے کی صورت پر) خواہ انزال نہ بھی ہو تو دونوں پر غسل واجب ہو جاتا ہے۔ جیسے کہ ابھی مذکورہ بالا |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |