Maktaba Wahhabi

648 - 849
کہ بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے سیّدہ کا یہ عمل سر دھونا اور جسم کا اوپر کا حصہ دیکھا تھا جس کا کسی محرم کے لیے دیکھنا حلال ہے۔[1] سوال : عورت کا اپنی چوٹی پر جوڑا بنانا کیسا ہے جسے کہ لوگ کعکعہ سے تعبیر کرتے ہیں ؟ جواب : عین سر کے اوپر بالوں کا اس طرح سے جمع کر لینا اہل علم کے نزدیک اس نہی یا تحذیر میں شامل ہے جس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس معروف حدیث (صنفان من اہل النار لم ارہما بعد…) میں ذکر کیا ہے اور اس میں ہے کہ عورتیں ہوں گی کپڑے پہنے ہوئے مگر ننگی، مائل ہونے والی اور مائل کرنے والی ان کے سر بختی اونٹوں کے جھکے کوہانوں کی مانند ہوں گے۔‘‘[2] یہ حکم تو عین سر کے اوپر جوڑا بنانے کا ہے البتہ گردن پر ان کا جمع کر لینا تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔ لیکن اگر عورت نے بازار وغیرہ جانا ہے تو اگر اسی حال میں جائے گی تو یہ تبرج ہوگا۔ (یعنی اظہار زینت ہوگا) جو ممنوع ہے کیونکہ باوجود عبایہ (یا برقع) پہننے کے یہ پیچھے سے بطور علامت نظر آئے گا، یہ تبرج ہے اور اسباب فتنہ میں سے ہے لہٰذا جائز نہیں ہے۔ [3] سوال : موقع بموقع عورتوں کے بالوں کے طرح طرح کے اسٹائل نظر آتے ہیں اور پھر دوسری عورتیں بھی ان کی نقالی شروع کر دیتی ہیں کہیں تو یہ بالکل مردوں کی طرح ہوتے ہیں یا طرح طرح سے رنگے ہوئے ہوتے ہیں یا انہیں بکھیر بکھیر رکھتی ہیں اور ان اسٹائلوں کے لیے وہ بیوٹی پارلروں میں جاتی ہیں اور اس کام کے عوض وہ سو سو، ہزار ہزار ریال سے بھی زیادہ دے آتی ہیں ؟ جواب : بال عورت کا حسن وجمال ہیں اور اس سے مطلوب ہے کہ وہ انہیں بنائے سنوارے اور جائز حد تک ان کو خوبصورت بنائے اور اس سے یہ بھی مطالبہ ہے کہ وہ اپنے بال بڑھائے مگر غیر محرموں کے سامنے سے چھپائے بھی۔ بالخصوص نماز میں حکم ہے: ((لَا یَقْبَلُ اللّٰہُ صَلَاۃَ حَائِضٍ اِلَّا بِخِمَارٍ۔))[4] ’’اللہ جوان عورت کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں کرتا۔‘‘ مگر انہیں کاٹنا یا مردوں کی حجامت کے مشابہہ بنانا یا ان کی کیفیت بگاڑ دینا یا بلا ضرورت رنگنا یہ باتیں جائز نہیں ہیں ۔ ہاں اگر بال سفید ہو جائیں تو ضرور رنگنا چاہیے مگر کالے نہ کیے جائیں سفید بالوں کو رنگنا شرعاً
Flag Counter