مطلوب ہے مگر ان کے بنانے سنوارنے میں حد سے مبالغہ کرنا اور بیوٹی پارلروں میں جانا کسی طرح درست نہیں ہو سکتا۔ ممکن ہے وہاں کام کرنے والے مرد ہوں یا کافر عورتیں ہوں چاہیے کہ عورت اپنے بال گھر میں خود درست کرے اس میں اس کا پردہ ہے اور لا یعنی خرچ سے بچت بھی۔[1] سوال : بعض طالبات جن کے بال نرم وملائم ہوتے ہیں وہ انہیں عمداً مصنوعی طریقے سے خشک اور کھردرے سے بنا لیتی ہیں جو ان کی سہیلیوں میں معروف ہوتے ہیں ۔ ان کے اس فعل کا کیا حکم ہے خیال رہے کہ یہ سب مغرب سے آیا ہے اور ان کی نقال میں ہی ایسے کیا جاتا ہے جو یہ ان رسالوں میں دیکھتی ہیں ؟ جواب : اہل علم فرماتے ہیں کہ بالوں کو گھنگریالے بنا لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ان امور میں یہی اصل ہے بشرطیکہ عورت نے کافر وفاجر عورتوں کی مشابہت میں ایسے نہ کیا ہو مگر جیسے کہ سوال میں دریافت کیا گیا ہے کہ لڑکیاں یہ سب کچھ رسائل ومجلات میں دیکھ کر ایسا کرتی ہیں تو اس پر میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اہل ایمان کی خواتین کو چاہیے کہ ان درآمد شدہ اسٹائلوں سے اپنے آپ کو بالا اور دور رکھیں ۔ ان مجلات کو قطعاً اس نیت سے نہیں دیکھنا چاہیے کہ معلوم ہو کہ کافر وفاجر اور ان کی نقالی کیسے اور کیا کرتی ہیں ، عورت کو اس لیے پیدا نہیں کیا گیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو فقط ایک مورتی بنا لے۔ ان عورتوں کے اولیاء اور ذمہ داروں پر واجب ہے جنہیں کہ ان عورتوں کا نگہبان اور ذمہ دار بنایا گیا ہے کہ اپنی عورتوں اور بچیوں پر کڑی نظر رکھیں ۔ انہیں ایسے لباس اور انداز وادا سے منع کریں جس میں کوئی خیر نہیں ہو سکتی۔[2] سوال : سر کے بالوں میں ربن باندھنا یا ایسے کلپ استعمال کرنا جس سے سر کا حجم بڑھ جائے اور بالوں کی لمبائی میں اضافہ ہو جائے ان کا کیا حکم ہے؟ جواب : سر کے بال اکٹھے کر کے ان میں ربن باندھنا یا اس طرح کلپ لگانا جس سے سر کا حجم بڑا ہو جائے جائز نہیں ہے خواہ بال سر کے اوپر جمع کرے یا اس کی ایک جانب میں کہ اس طرح لگے گویا اس کے دوسرہوں اور جو عورتیں اس طرح کرتی ہیں ان کے بارے میں بڑی سخت وعید آئی ہے (کہ ان کے سر ایسے ہوں جیسے کہ بختی اونٹوں کے ڈھلکے ہوئے کوہان) بختی اونٹوں کی ایک قسم ہے جن کے دو کوہان ہوتے ہیں ۔ البتہ ربن باندھنا جن سے سر یا بالوں کا حجم نہیں بڑھتا بلکہ بالوں کو باندھنے کے لیے ان کی ضرورت ہوتی ہے تو بعض علماء کے نزدیک اس میں کوئی حرج نہیں ۔ (کتاب فقہ) شرح الزاد میں ہے: (وَلَا بَأسَ |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |