Maktaba Wahhabi

646 - 849
اطراف کے بالوں کی۔ اور بالوں کا اس طرح سے گوندھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے تھا۔ سنن سعید بن منصور میں سیّدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: اسے طاق عدد سے غسل دو اور اس کے بالوں کی چوٹیاں بنا دو۔‘‘ جبکہ صحیح ابن حبان میں وضاحت ہے، ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے ہی روایت ہے کہ فرمایا: ((اِغْسِلْہَا ثَلَاثًا او خَمْسًا أوْ سَبْعًا وَاجْعَلْنَ لَہَا ثَلَاثَۃَ قُرُوْنٍ۔)) ’’اسے تین پانچ یا سات بار غسل دو اور اس کے بالوں کی تین چوٹیاں بنا دو۔‘‘ مصنف عبدالرزاق میں اور زیادہ تفصیل ہے۔ سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ: ((ضَفَرْنَا ثَلَاثَۃَ قُرونٍ نَاصِیْہَا وَقَرْنَیْہَا وَأَلْقَیْنَاہَا خَلْفَھَا۔)) ’’ہم نے اس کے بالوں کی تین چوٹیاں بنائیں ، ایک پیشانی کے بالوں کی اور دو اطراف کے بالوں کی اور پھر ہم نے اسے اس کی کمر کی طرف ڈال دیا۔‘‘ امام ابن دقیق العید کہتے ہیں : اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ عورتوں کے بالوں میں کنگھی اور پھر اس کی مینڈھیاں یا چوٹیاں بنانا مستحب ہے۔ اور جو آج کل بعض عورتوں میں یہ چلن آیا ہے کہ ٹیڑھی مانگ نکالتی ہیں اور گدی کے پاس یا عین چوٹی کے اوپر بنا لیتی ہیں جیسے کہ فرنگی عورتوں کا معمول ہے تو یہ جائز نہیں ہے کیونکہ اس میں کافر عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے۔ امام احمد اور امام ابوداود اپنی اپنی سندوں سے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت لائے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کسی قوم سے مشابہت اپنائے وہ انہی میں سے ہوگا۔ اس حدیث کو امام ابن حبان اور حافظ عراقی رحمہما اللہ نے صحیح کہا ہے، شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اس کی سند جید یعنی عمدہ ہے اور امام ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو حسن کہا ہے، اور سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک طویل روایت میں آیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو قسم کے لوگ دوزخی ہوں گے میں نے انہیں دیکھا نہیں ہے ایک تو وہ پاس کہ ان کے ہاتھوں میں کوڑے ہوں گے جیسے کہ بیلوں کی دمیں ہوں ، ان سے وہ لوگوں کو مارتے ہوں گے اور (دوسری قسم) عورتیں ہوں گی (کہنے کو تو) کپڑے پہنے ہوں گی مگر (درحقیقت) ننگی ہوں گی مائل ہونے والی اور (اپنی طرف) مائل کرنے والی، ان کے سر ایسے ہوں گے جیسے دبلی پتلی بختی اونٹنیوں کے کوہان وہ جنت میں داخل نہیں ہو سکیں گی اور نہ ہی اس کی خوشبو ہی پائیں گی
Flag Counter