سوال : عورتوں کے لیے بالوں کے کتروانے کا کیا حکم ہے؟ جواب : اگر کوئی عورت یہ کام کافر عورتوں کی مشابہت میں کرے تو جائز نہیں ہے۔ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ ان ہی میں سے ہے۔ (۲) اور اگر اسی طرح سے کاٹے کہ مردوں کے بالوں کی طرح ہو جائیں مثلاً جڑ کے پاس سے کاٹے یا کانوں کے پاس سے کاٹے جسے ’’لمہ‘‘ کہتے ہیں کہ کانوں کی لؤوں تک لٹک جائیں اور کندھوں تک نہ پہنچیں ، تو یہ جائز نہیں ہے اور یقینا جڑوں کے پاس سے کاٹنا، کانوں کے نیچے سے کاٹنے سے زیادہ برا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورت پر لعنت فرمائی ہے جو مردوں سے مشابہت اختیار کرے اور یہ کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ ہے۔ اگر عورت نے مشابہت کی نیت کے بغیر کچھ بال ہلکے کیے ہوں اور زینت بھی مقصود نہ ہو مثلاً بہت زیادہ لمبے بالوں کو سنبھالنا مشکل ہو تو علماء نے حسب ضرورت اس کی اجازت دی ہے اور جناب ابو سلمہ بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کی روایت اسی معنی پر محمول ہے کہتے ہیں کہ میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی بھائی کے ساتھ ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے متعلق دریافت کیا اور بیان کیا کہ ازواج نبی اپنے بال کٹوا لیا کرتی تھیں حتیٰ کہ وہ ’’وفرہ‘‘ ہو جاتے تھے یعنی کانوں سے بڑھے اور لٹکے ہوئے ہوتے تھے۔[1] سوال : میری اہلیہ کے بال بہت زیادہ گرتے ہیں اسے بتایا گیا کہ اگر وہ اپنے بال چھوٹے کرائے تو بال گرنا کم ہو جائیں گے، کیا یہ جائز ہے؟ جواب : اگر بات ایسے ہی ہے جیسے کہ ذکر کی گئی ہے تو جائز ہے، کیونکہ اس طرح سے اس کے ضرر اور تکلیف کا زالہ ہو سکتا ہے۔[2] سوال : مردوں اور عورتوں کے لیے کنگھی کرتے ہوئے بال بنانے کی کیا کیفیت ہونی چاہیے؟ کیا احادیث میں اس بارے میں کوئی خاص کیفیت بیان ہوئی ہے یا کسی سے منع کیا گیا ہے؟ جواب : اس سلسلے میں صحیح بخاری میں امام صاحب نے ایک باب یوں ذکر کیا ہے: بَابٌ فِی جَعْلِ شَعْرِ الْمَرْأَۃِ ثَلَاثَۃَ قُرْنٍ۔ ’’عورت کا اپنے بالوں کی تین چوٹیاں بنانے کا بیان‘‘ پھر امام صاحب نے سیّدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ذکر کی ہے کہتی ہیں کہ’’پھر ہم نے دختر نبی کے بالوں کی تین چوٹیاں بنائیں اور گوندھ دیں ۔‘‘ جناب سفیان نے تفصیل بیان کی ہے کہ ایک چوٹی پیشانی کے بالوں کی اور دو |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |