Maktaba Wahhabi

636 - 849
مغرب کا وقت اس وقت تک ہے جب تک شفق غائب نہ ہو جائے۔ نماز عشاء کا وقت ٹھیک آدھی رات تک ہے اور نماز فجر کا وقت طلوع فجر سے لے کر اس وقت تک ہے جب تک آفتاب طلوع نہ ہو۔‘‘[1] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر پڑھتے تھے عورتیں (مسجد میں نماز پڑھ کر) اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی لوٹتیں تو اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہ جاتی تھیں ۔‘‘[2] سوال : نمازوں کے لیے ممنوعہ اوقات کون سے ہیں ؟ جواب : حدیث میں آتا ہے: ((أنَّ النَّبِیَّ صلي الله عليه وسلم نَہَی عَنِ الصَّلٰوۃِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّی تَشْرُقَ الشَّمْسُ وَ بَعدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ۔))[3] ’’بلا شبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کے بعد نماز سے روکا ہے حتیٰ کہ سورج چڑھ آئے اور عصر کے بعد حتیٰ کہ وہ غروب ہو جائے۔‘‘ یعنی ان دو اوقات میں نماز پڑھنا ممنوع ہے۔ ہاں البتہ عصر کے بعد ممانعت مطلق نہیں ہے بلکہ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو نفل پڑھنے کا ثبوت ملتا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عصر کے بعد نماز نہ پڑھو مگر یہ کہ سورج بلند ہو۔[4] مزید تین ممنوعہ اوقات اس حدیث درج ذیل میں وارد ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صبح کی نماز پڑھ پھر سورج کے طلوع ہو کر بلند ہونے تک رک جا… پھر نماز پڑھ کیونکہ اس وقت کی نماز کی گواہی کراماً کاتبین دیں گے اور فرشتے حاضر ہوں گے پھر جب (دوپہر کے وقت) نیزے کا سایہ اس کے سر پر آجائے تو نماز سے رک جا کیونکہ اس وقت جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے پھر جب سایہ آگے بڑھنے لگے تو نماز پڑھ کیونکہ اس وقت کی نماز میں فرشتے گواہی دیں گے اور حاضر ہوں گے یہاں تک کہ تو نماز عصر پڑھ لے تو پھر نماز سے رک جا حتیٰ کہ سورج غروب ہو جائے۔‘‘ یعنی نماز ان تین اوقات میں ممنوع ہے: (۱) جب سورج طلوع ہو رہا ہو (۲) زوال کے وقت
Flag Counter