Maktaba Wahhabi

637 - 849
(۳) اور جب غروب ہو رہا ہو سوال : جن علاقوں میں ۶ مہینے کا دن اور ۶ مہینے کی رات ہوتی ہے وہاں نمازوں کے کیا اوقات ہوں گے؟ جواب : ایسے علاقوں میں جہاں دن رات کی تعیین روشنی میں کچھ کمی وزیادتی سے ہوتی ہو تو وہاں پر اس حساب سے دن کو پانچ نمازیں ادا کر لی جائیں البتہ جہاں دن رات روشنی یکساں رہتی ہو اور ان کا بالکل بھی پتہ نہ چلتا ہو تو وہاں قریبی علاقہ جہاں دن رات کا تصور موجود ہے اس کے مطابق اوقات کو ترتیب دے لیا جائے اور نمازیں ادا کی جائیں جیسا کہ حدیث میں آتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’وہ چالیس دن دنیا میں رہے گا، پہلا دن ایک سال، دوسرا ایک مہینے اور تیسرا دن ایک ہفتے کے برابر ہوگا، باقی ایام عام دنوں کے مطابق ہوں گے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: ’’سال کے برابر دن میں ہمیں ایک دن کی (یعنی پانچ) نمازیں کافی ہوں گی۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بلکہ اس میں اندازے سے نمازیں ادا کرتے رہنا۔[1] سوال : نماز کے مسئلہ میں اسے اول وقت میں پڑھنے اور ٹھنڈی کر کے پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ جواب : نماز ٹھنڈی کر کے پڑھنے کا حکم صرف نماز ظہر سے متعلق ہے جب گرمی بہت زیادہ ہو اور یہ یاد رہے کہ ہر ہر نماز کا اپنا اپنا وقت ہے اور اس مسئلے کے تین جواب ہیں : جانب اول: اوقات نماز کے اول وآخر کی تعیین، اس بارے میں سب سے عمدہ حدیث سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، جس میں ہے کہ جبریل امین دو دن تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے رہے اور آپ کو نمازوں کے اوقات تعلیم فرمائے۔ پہلے دن ان کے اول اوقات اور دوسرے دن ان کے آخری اوقات بتائے اور پھر کہا: ’’ان دو وقتوں کے درمیان وقت ہے۔‘‘ اس میں کچھ اشکال بھی ہے جو صحیح مسلم کی حدیث عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ اور ابوقتادہ سے حل ہوتے ہیں ۔ ابوقتادہ کی حدیث سے عشاء کا وقت متعین ہوتا ہے کہ آیا اس کا وقت آدھی رات تک ہے جیسے کہ امام شافعی اور اہل ظاہر کہتے ہیں یا نماز فجر تک جیسے کہ امام ابوحنیفہ اور جمہور کا قول ہے تو اس میں راجح امام شافعی رحمہ اللہ کا مذہب ہے کہ عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے۔ اور سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں یہ بیان ہے کہ نمازوں کے اوقات ایک دوسرے کے اندر داخل نہیں ہیں بلکہ ہر ایک کے مستقل اور علیحدہ علیحدہ اوقات ہیں ۔ جانب دوم: وہ اوقات جن کے متعلق کہا جا سکتا ہے کہ ان اوقات کی ابتداء میں نماز ادا کرنا مستحب رہے
Flag Counter