تو جو شخص شرک پر مرا یقینا دوزخی ہے اور جنت اس پر حرام ہے اور وہ ہمیشہ ہمیش کے لیے آگ میں جلے گا، اللہ اس سے پناہ میں رکھے اور شرک اصغر بھی کبیرہ گناہ ہے اور اس کا مرتکب بھی انتہائی خطرناک صورتحال سے دو چار ہے لیکن عین ممکن ہے کہ اس کی نیکیاں زیادہ ہوں تو اسے معاف کر دیا جائے یا کچھ سزا دی جائے پھر معاف کر دیا جائے۔ تمام مردوں عورتوں علماء طلبہ بلکہ ہر ہر مسلمان پر واجب ہے کہ اس مسئلے کو خوب اچھی طرح سمجھے اور اس میں بصیرت حاصل کرے، توحید اور اس کی حقیقت سے آگاہ ہو، شرک اور اس کی اقسام اکبر واصغر سے بخوبی واقف ہو اگر کسی سے اس قسم کی کوئی تقصیر ہوتی رہی ہو تو اس سے سچی توبہ کرے اور توحید کا دامن تھامے، اس پر ثابت قدم رہے اور اللہ کی اطاعت میں زندگی گزارے، اس کے حقوق میں کوئی کمی نہ آنے دے۔ توحید کے بھی حقوق ہیں ، یعنی فرائض کی بجا آوری اور ممنوعات سے دور رہنا اس کے بغیر توحید کامل نہیں ہو سکتی اور اس کے ساتھ ساتھ شرک سے بچنا بھی واجب ہے خواہ اصغر ہو یا اکبر۔ شرک اکبر تو سراسر توحید کی ضد ہے بلکہ اسلام ہی کے منافی ہے اور شرک اصغر کمال توحید کے منافی ہے جبکہ توحید میں کمال کو پہنچنا بھی واجب ہے ہم سب پر واجب ہے کہ اس مسئلہ کو خوب سمجھیں اور اس میں بصیرت حاصل کریں اور بڑے اہتمام سے اور تفصیل کے ساتھ اسے لوگوں تک پہنچائیں تاکہ سب مسلمان ان مسائل میں واضح دلائل پر ہوں ۔[1] سوال : شرک کی کتنی اقسام ہیں ؟ جواب : شرک کی تین بڑی اقسام ہیں : (۱) شرک فی الذات۔ (۲) شرک فی الصفات۔ (۳)شرک فی العبادات۔[2] سوال : کیا شرک کی معافی ممکن ہے؟ جواب : نہیں شرک کی معافی نہیں ہے اس کے علاوہ ہر گناہ اللہ اپنی رحمت سے معاف فرما سکتے ہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ﴾ (النسآء: ۴۸) ’’بلا شبہ اپنے ساتھ شریک ٹھہرایا جانا معاف نہیں کرتے ہاں اس کے علاوہ جو چاہیں معاف کر دیں ۔‘‘ شرک سے جو تائب ہو کر فوت ہوا وہ تو سرخرو ہو سکتا ہے پر جو شرک لے کر اللہ کے ہاں حاضر ہوا اس کی |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |